مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوں کہ جہاں یہ اشعار آسمان سے مولانا پر الہام ہوئے اور اللہ کی رحمت کا غیر محدود آبشار جہاں برسا اس زمین کی زیارت کرلوں ۔ جس پر مولانا نے یہ شعرفرمایا تھا ؎ آہ را جز آسماں ہمدم نبود راز را غیر خدا محرم نبود میں ایسی جگہ آہ کرتا ہوں کہ آسمان کے سوا میرا کوئی ساتھی نہیں ہوتا اور میری محبت کے اس بھید کو سوائے میرے اللہ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ اب وہ نشانات کہاں ہیں، وہ پہاڑ ، وہ دریا اور زمین کا وہ ٹکڑا کہاں ہے اس کا پتا چلانا تو مشکل ہے لیکن ان شاء اللہ اس کی خوشبو مل جائےگی اور اس کے انوار حاصل ہوجائیں گے۔حدودِ شریعت کی رعایت قونیہ پہنچ کر فرمایا کہ اس شہر میں انوار محسوس ہورہے ہیں۔ دوسرے احباب نے بھی اس کی تصدیق کی اور کہا کہ یہاں سکون محسوس ہورہا ہے لیکن مولانا کے مزار کے متعلق معلومات کرنی ہے کہ وہاں کوئی بدعت تو نہیں ہورہی ہے۔ جس وقت کوئی منکر نہیں ہورہا ہوگا اس وقت جائیں گے۔ مولانا کے مزار پر لوگوں نے بانسری بجانا شروع کردی۔ انہوں نے مولانا کے اس شعر کے معنیٰ غلط سمجھے کہ ؎ بشنو از نے چوں حکایت می کند و از جدائی ہا شکایت می کند انہوں نے حکایت کے معنیٰ غلط سمجھے حالاں کہ مولانا کا مقصد یہ تھا کہ جس طرح بانسری جہاں سے کٹ کر آئی ہے اپنے اس مرکز کی یاد میں روتی ہے اسی طرح ہم کو بھی اللہ کی یاد میں رونا چاہیے جن کے پاس سے ہم آئے ہیں۔ بہرحال ایسے موقع پر ہم مولانا کے مزار پر نہیں جائیں گے جب وہاں کوئی منکر ہورہا ہوگا کیوں کہلَایَجُوْزُ الْحُضُوْرُ عِنْدَ مَجْلِسٍ فِیْہِ الْمَحْظُوْرُ؎ اس ------------------------------