مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
افضالِ ربّانی ۲۸؍ربیع الثانی ۱۴۱۸ ھ مطابق ۳۱؍ اگست ۱۹۹۷ ء بروزِ اتوار جنوبی افریقہ جاتے ہوئے طیارے میں احقر راقم الحروف اور مفتی حسین بھیات صاحب سے مرشدی مولائی حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے مندرجہ ذیل ملفوظات ارشاد فرمائے۔ (جامع)فرسٹ فلور سے گراؤنڈ فلور تک ارشاد فرمایا کہ شیطان پہلے حسینوں کا فرسٹ فلور دکھاتا ہے یعنی ناف سے اوپر کا حصہ آنکھ، ناک، گال اور کالے بال دکھا کر پاگل کرتا ہے پھر گراؤنڈ فلور یعنی ناف کے نیچے کے حصے میں گرا کر رسوا کرتا ہے، ایک دم سے گراؤنڈ فلور نہیں دکھاتا ورنہ گٹر لائن دیکھ کر صوفی کو بجائے رغبت کے نفرت ہوجائے گی ۔جانتا ہے کہ یہ صوفیا عالمِ لاہوت میں رہتے ہیں۔ ایک دم سے ان کو اگر عالمِ ناسوت میں لاؤں گا تو یہ بھاگ جائیں گے لہٰذا عالم ِلاہوت سے ان کو حسینوں کے فرسٹ فلور پر گراتا ہے کہ ان کے کالے بالوں اور گورے گالوں سے پاگل ہوجائیں اور جب فرسٹ فلور سے پاگل ہوگیا تو پھر گراؤنڈ فلور میں داخل کرکے ہنستا ہے کہ اس صوفی کو کیسا رسوا کیا۔شیطان بڑا چالاک ہےعالمِ لاہوت سے عالمِ ناسوت تک اسٹیج بائی اسٹیج لاتا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ جس نے حسینوں کے فرسٹ فلور کو ہی دیکھنے کو حرام فرمادیا تا کہ میرے بندے رسوا نہ ہوں۔ حفاظتِ نظر کا حکم اللہ کی رحمت ہے۔ بد نظری پہلا اسٹیج ہے اس کے بعد ہی گناہ کی دوسری منزلیں شروع ہوتی ہیں، جو بدنظری سے بچ گیا وہ بدفعلی کے گناہ سے بچ جائے گا۔ حفاظتِ نظر کا حکم دے کر اللہ تعالیٰ نے بندوں پر احسان فرمایا تاکہ میرے بندے گناہ کے مرتکب ہو کر رسوا نہ ہوں۔