مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
اور میرا شعر ہے ؎ کیا کہوں قربِ سجدہ کا عالم یہ زمیں جیسے ہے آسماں میںجینے کا مقصد اللہ پر مرنا ہے ارشاد فرمایا کہ کھانا پینا جینے کے لیے ہے، کپڑا پہننا جینے کے لیے ہے، مکان جینے کے لیے ہے مگر ہمارا جینا اللہ پر مرنے کے لیے ہے۔ زندگی کا مقصد یہ ہے۔ لیکن میں کہا کرتا ہوں کہ آج کل ہم نے اپنی زندگی کا مقصد یہ بنایا ہے کہ دسترخوان پر لے پلیٹ اور پیٹ میں سمیٹ اور فلیٹ میں لیٹ۔نو آب اور آب ِنو دورانِ گفتگو مزاحاً فرمایا کہ نوابوں کو میں آبِ نو دیتا ہوں کیوں کہ وہ ’’ نو ‘‘ آب ہوچکے ہو۔ ( NO انگریزی کا ہے ) اب تمہارے پاس پانی کہاں ہے، ریاستیں ختم ہوگئیں۔گناہوں کی کڑواہٹ ارشاد فرمایا کہ ایک بزرگ نے عجیب بات فرمائی کہ جب بچہ دو سال کا ہوجاتا ہے اور اب ماں کا دودھ پینا اس کے لیے حرام ہوگیا تو ماں اپنی چھاتیوں پر نیم کی پتیاں پیس کر لگالیتی ہے اب بچے کو دودھ کڑوا معلوم ہوتا ہے اور چھوڑ دیتا ہے۔ اللہ والوں کی صحبت سے گناہوں کے پستانوں پر آخرت کے عذاب اور قیامت کے یقین کی کڑوی پتیاں لگ جاتی ہیں پھر گناہ کڑوے معلوم ہوتے ہیں پھر اگر مفت میں بھی گناہ ملے تو وہ قبول نہیں کرتا۔آغوشِ رحمتِ حق اصل پناہ گاہ ہے ارشاد فرمایا کہ جس طرح ایک بچہ اپنی ماں کے سینے سے لگ کر دودھ پیتا رہتا ہے اس کو اگر کوئی ماں کی گود سے چھیننا چاہے تو بچہ دونوں ہاتھ سے ماں کی گردن کو پکڑ لیتا ہے اور اپنی پوری طاقت سے ماں سے اور چپٹ جاتا ہے کہ مجھے کوئی ماں