مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کو مسخر کرنے کی ۔اگر آپ کا کرم نہ ہوتا تو ہم ان کو اپنے قبضے اور کنٹرول میں نہیں لاسکتے تھے۔جانور بھی طاقت میں ہم سے زیادہ ، وہ ہم کو زمین پر پٹک سکتے تھے اور کار اور ہوائی جہاز کا لوہا لکڑ پھٹ کر گرسکتا تھا لیکن اللہ کے کرم نے ان چیزوں کو ہمارے تابع کردیا۔ لیکن عالی شان سواری پر بیٹھ کر، شاندار گھوڑوں اور مرسڈیز پر بیٹھ کر تکبر نہ کرنا، آخرت کو نہ بھول جانا، سواری کی قیمت سے کہیں اپنی قیمت نہ لگا لینا اور اپنے کو قیمتی نہ سمجھ لینا اس لیے کہو وَ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنۡقَلِبُوۡنَ ہم اپنےرب کی طرف لوٹا ئے جائیں گے، سو وہاں ہماری قیمت لگے گی، وہاں ہمارا حساب ہوگا۔ غلاموں کی قیمت مالک لگاتا ہے ، وہاں معلوم ہوگاکہ قیمتی گھوڑوں اور شاندار مرسڈیز پر بیٹھنے سے ہم قیمتی ہیں یا گناہوں کی وجہ سے سزا کے مستحق ہیں۔ جس سے مالک تعالیٰ شانہٗ راضی ہوگا وہی بندہ قیمتی ہوگا۔ گھوڑوں ، مرسڈیز اور بینک بیلنس سے ہماری کوئی قیمت نہیں ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے وَ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنۡقَلِبُوۡنْ کا ربط اللہ تعالیٰ نے مجھ کو عطا فرمایا، میں نے یہ کسی کتاب میں نہیں دیکھا۔ ( اس کے بعد مولانا عبد الحمید صاحب مہتمم دار العلوم آزادول ( جنوبی افریقہ ) نے انگریزی میں ترجمہ کیا تا کہ بعض نوجوان جو اُردو نہیں سمجھتے وہ بھی سمجھ جائیں ۔جامع )بد نظر ی کے متعلق شیطان کا ایک کید اور اس کا علاج راستے میں حضرتِ والا نے بس میں مائیک سے کچھ نصائح فرمائے۔ ارشاد فرمایا کہ یہاں آکر مجھے ایک تجربہ ہوا۔ یہاں شیطان یہ بہکاتا ہے کہ تم لوگ مولوی ہو، عالم ہو، شیخ ہو، اصلاحِ اُمت کا کام تمہارے سپرد ہے لہٰذا ریسرچ کرو کہ یہاں کتنی عریانی ہے، کس کا گھٹنا کتنا کھلا ہے اور کہاں تک کھلا ہے، کس کا زیادہ اور کس کا اور زیادہ کھلا ہے ، کون چڈی پہنے ہوئے ہے ، کس کے سینے پر کہاں تک لباس ہے ، ان کے عریاں حُسن کی حدود متعین کرو،حُسن کی پلاٹنگ کرو تاکہ لوگوں کو تنبیہ کرسکو کہ کس قدر عریانی بڑھ