مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
جس سے محبت نہیں ہوتی اس کے مکان میں بھی مزہ نہیں آتا۔ پس جس کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہوتی ہے اس کو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی دنیا میں بھی مزہ ملتا ہے اور جس کو اللہ تعالیٰ سے محبت نہیں ہوتی تو اللہ کی بنائی ہوئی دنیا میں وہ مزہ نہیں پاتا چاہے اس کو اللہ تعالیٰ دنیا کثرت سے دے دے لہٰذا جو لوگ اللہ کی محبت نہیں سیکھتے ان کی زمین، ان کے کاروبار ان کے شاندار مکان سے ان کو وہ مزہ نہیں ملتا جو اللہ والوں کو ملتا ہے۔ اللہ والوں کو اللہ کی بنائی ہوئی ہر چیز میں مزہ ہے، دنیا میں بھی ان کو مزہ ہے، جنّت میں بھی مزہ ہے۔ (۲۸؍شوال المکرم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۶؍فروری ۱۹۹۹ء جمعرات ساڑھے آٹھ بجے صبح خانقاہ شرافت گنج، ڈھاکہ، بنگلہ دیش )محبتِ شیخ علیٰ سبیل خلّت مطلوب ہے ارشاد فرمایا کہ پیر کی کتنی محبت ہونی چاہیے اس مضمون کے متعلق ایک بہت بڑا راز اللہ تعالیٰ نے میرے قلب پر مکشوف فرمایا اور وہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَّنْ یُّخَالِلْ؎ انسان اپنے خلیل اور گہرے دوست کے دین پر خود بخود ہوجاتا ہے تو اگر شیخ سے اتنی محبت ہوجائے کہ وہ ہمارے قلب میں خلیل ہوجائے تو اس کی تمام ادائیں ہمارے اندر خود بخود آجائیں گی اور جب تک یہ ادائیں اس کے اندر نہیں آرہی ہیں تو صحبتِ شیخ اس کے لیے نفعِ کامل کا ذریعہ نہیں بن رہی ہے بوجہ اس کی نالائقی اور عدمِ اتباع کے ۔ شیخِ کامل کی صحبت سے نفعِ کامل حاصل کرنے کے لیے تفسیر روح المعانی کا ایک جملہ ہے کہ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ؎ اتنا ساتھ رہو کہ تم بھی اپنے شیخ کی طرح ہوجاؤ، وہی دردِ دل ، وہی آہ وفغاں ، وہی غضِّ بصر ، وہی تقویٰ تمہارے اندر بھی منتقل ہوجائے۔اس حدیث کی رو سے کہ اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ اگر شیخ تمہارا خلیل ہوتا اور علیٰ سبیلِ خلّت تم کو شیخ کی محبت نصیب ہوتی تو شیخ کی راہ میں اور تمہاری راہ میں فرق نہ ہوتا۔ معلوم ہوا کہ تمہاری ------------------------------