مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سے زیادہ قوی زیادہ مضطر اور زیادہ بے چین کرنے والا ہوگاا س سے دل مصیبت میں پڑ جائے گا۔ لہٰذا کیا یہ اللہ تعالیٰ کا احسان نہیں ہے کہ غضِ بصر کا حکم دے کر اللہ تعالیٰ نے حسرتِ حُسنِ نامعلوم دیا اور شدتِ غمِ حُسنِ معلوم سے بچالیا، ہلکا سا غم دیا اور بڑے غم سے بچالیا۔ یہ بتائیے کہ ایک طرف ایک مچھر آپ کو کاٹنے آرہا ہے اور دوسری طرف حسین سانپ کاٹنے آرہا ہے تو کس کا کاٹنا آپ پسند کریں گے ۔ ظاہر ہے کہ مچھر کا۔ لہٰذا حسینوں کو دیکھنا یہ سانپ سے ڈسوانا ہے اور نظر بچانے کی حسرت یہ مچھر کا کاٹنا ہے۔ اس کے علاوہ حسینوں سے نظر بچانے کی حسرتِ حُسنِ نامعلوم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت برستی ہے ،قلب کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوتی ہے ، دل کو اللہ تعالیٰ کے پیار کی لذتِ غیر محدود کا ادراک ہوتا ہے اور حسینوں کو دیکھنے کے غمِ حُسنِ معلوم پر اللہ کی لعنت برستی ہے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ دونوں غموں میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ دونوں کا عالم الگ الگ ہے۔ ایک عالمِ رحمت میں ہے ایک عالم ِلعنت میں ہے گویا ایک جنّت میں ہے ایک دوزخ میں ہے۔گناہ سے بچنے کا ایک آسان اور لذیذ طریقہ ارشاد فرمایا کہ گناہ سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اللہ والوں کے پاس خصوصاً اپنے شیخ کے پاس بیٹھے رہو، اس کے پاس رہ پڑو ۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ ہیں برادر کشتی بابا نشیں اے بھائیو! کسی اللہ والے کی کشتی میں سوار ہوجاؤ۔ اس کی کشتی میں آپ کو چلنا نہیں پڑے گا،کشتی چل رہی ہے آپ کا راستہ بغیر چلے طے ہوجائے گا، بغیر چلے آپ منزل پر پہنچ جائیں گے۔ جو سالک اپنے شیخ سے چپکے رہتے ہیں گناہ سے محفوظ رہتے ہیں کیوں کہ وہاں اسبابِ گناہ نہیں۔ اس لیےشیخ کی صحبت میں آسانی سے اللہ تک پہنچ جاتے ہیں کیوں کہ ولایت موقوف ہے گناہ نہ کرنے پر اور شیخ کی صحبت میں گناہوں سے حفاظت ------------------------------