مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ایک صاحب نے مجھ سے سوال کیا کہ ہمارا اِلَّا اللہ کیسے تگڑا ہو۔ اس کا کیا طریقہ ہے؟ میں نے کہا کہ جتنا آپ کا لَا اِلٰہَ تگڑا ہوگا اتنا ہی اِلَّا اللہتگڑا ہوگا۔ غیر اللہ سے دل جتنا پاک ہوگا اتنا ہی اللہ کی تجلّی سے معمور ہوگا۔ پس غیر اللہ سے جان چھڑانے میں جان لڑادو، حسینوں سے بچنے میں جتنا غم اُٹھاؤ گے اور اس غم سے جتنا دل شکستہ ہوگا اتنا ہی اِلَّا اللہ کی تجلی دل کے ذرّہ ذرّہ میں نفوذ کرجائے گی۔ مثبت ذکر یعنی عبادات ِنافلہ کا حکم اسی لیے دیا گیا کہ جس وقت گناہ سے بچنے میں حسینوں سے نظر بچانے سے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوگا اس وقت وہ نورِ ذکر دل کے ذرّہ ذرّہ میں اتر جائے گا۔ لہٰذا جو چاہتا ہے کہ اِلَّا اللہسے اس کا دل معمور ہوجائے وہ لَا اِلٰہَسے نجات حاصل کرے ورنہ قلب میں حسینوں کا نمک حرام ہو اور اللہ کا سلام وپیام ہو ! ناممکن ہے۔ نافرمانی اور نسبت مع اللہ جمع نہیں ہوسکتے۔پیغمبروں کو اندھے پن سے محفوظ رکھنے کا ایک عجیب راز ارشاد فرمایا کہ حدیثِ پاک میں ہے کہ جس مؤمن کی آنکھوں میں روشنی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ آنکھوں کے بدلے میں اس کو جنّت عطا فرمائیں گے لیکن اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو اندھا نہیں پیدا کیا اور نہ بعد میں اس کو اندھا ہونے دیا ۔ اس کا راز اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں عطا فرمایا کہ صحابیت کے لیے دو شرطیں ہیں :۱) یا تو اُمتی نبی کو دیکھے اور اگر ۲) حالتِ ایمان میں اُمتی نابینا ہے تو نبی اس کو دیکھ لے تو وہ صحابی ہوجائے گا۔ پس اگر اُمتی بھی نابینا اور نبی بھی نابینا ہوتا تو نابینا اُمتی صحابی کیسے ہوتا۔ لہٰذا اگر نبی نابینا ہوتا تو نگاہِ نبوت سے محروم ہونے کی وجہ سے ایک نابینا بھی صحابی نہ ہوسکتا تھا۔ جب کہ حضرت عبد اللہ ابنِ مکتوم اور کتنے صحابہ جو نابینا تھے صحابی ہیں کیوں کہ آپ کی نگاہِ نبوت نے ان کو دیکھ لیا۔وراثت میں لڑکی کو ایک حصہ اور لڑکے کو دو حصے ملنے کا راز ارشاد فرمایا کہ وراثت میں لڑکی کا ایک حصہ اور لڑکے کے دو حصے کیوں ہیں اس کا راز بھی اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا کہ چوں کہ لڑکی کا روٹی کپڑا مکان شوہر کے ذمہ ہے اور لڑکے پر ڈبل ذمہ داری ہے اپنے روٹی کپڑا مکان کی بھی فکر اور بیوی کے روٹی