مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نہیں ہے یعنی اللہ کے پیدا کرنے سے اب موجود تو ہیں اور اللہ کی مشیت سے ہمیشہ موجود بھی رہیں گی لیکن ازلاً نہیں تھیں یعنی ہمیشہ سے موجود نہیں تھیں معدوم تھیں ، ان کا وجود ہی نہیں تھا پھر اللہ نے پیدا کیا اور موجود ہوئیں اور اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ، ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا ، اللہ کا نور واجب الوجود اور قدیم ہے ازلا ً ابداً ہے لہٰذا ازلاً ابداً کی شان خالی ابداً والوں میں کیسے آسکتی ہے جب کہ ان کی ابدیت بھی اللہ تعالیٰ کی مشیت کی ممنون ہے لہٰذا اللہ کی ذات لَا مِثْلَ لَہٗہے وہ جس دل میں متجلّی ہوتا ہے اس دل کا مزہ بھی لَا مِثْلَ لَہٗہوتا ہے، بے مثل لذت ، بے مثل مزہ ، بے مثل خوشی وہ دل پاتا ہے۔نیکوں کی اقلیت اور نافرمانوں کی اکثریت کی تمثیل ارشاد فرمایا کہ اچھی چیزیں ہمیشہ کم ہوتی ہیں ، دیکھیے سورج روشنی میں سب سے اعلیٰ ہے لیکن ایک ہی ہے اور ایک ہی پورے عالم کے لیے کافی ہے لہٰذا نیک بندوں کی تعداد اگر کم بھی ہو تو گھبرانا نہیں چاہیے کیوں کہ نیک تو ہیں ، یہ تھوڑے سے ہزاروں سے قیمتی ہیں اور بُرے لوگوں کی اکثریت ہے تو اکثریت کو نہ دیکھیے۔یہ دیکھیے کہ اکثریت میں ہیں کون۔یہ بتائیے کہ ایک تولہ عطر عود کی ایک شیشی رکھی ہوئی ہے اور گو کے دس کنستر رکھے ہوئے ہیں تو بتائیے کہ گو کے کنستروں کی یہ اکثریت بہتر ہے یا عود کی اقلیت۔ گو کے کنستروں کی اکثریت کا عطر کی شیشی کی اقلیت سے اگر کوئی الیکشن کرائے تو کیاپا خانے کی عطر پر برتری ثابت ہوسکتی ہے ۔ ایک کروڑ ستارے کیا الیکشن میں سورج کے مقابلےمیں آسکتے ہیں، سورج کہے گا کہ جب میں نکلوں گا تو ستارے ووٹ دینے کے قابل ہی نہ رہیں گے ، وہ ایسے غائب ہوں گے کہ نظر ہی نہ آئیں گے ۔ ایسے ہی شیر کا الیکشن بکریوں بندروں لومڑیوں اور گدھوں کی اکثریت سے نہیں کرایا جاسکتا۔ شیر کہے گا کہ جب میں چلتا ہوں تو سب کی ہوا اکھڑ جاتی ہے اور یہ ایسے بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ جیسے زمین ان پر تنگ ہوگئی ہو۔ اسی طرح ایک لاکھ کانٹے رکھے ہوئے ہیں اور اس میں ایک پھول ہے گلاب کا، بتائیے پھول افضل ہے یا کانٹوں کی اکثریت ، لہٰذا عطر عود کو اور گلاب کے پھول کو کبھی نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم تعداد اور