مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
لہٰذا گندی خواہشات کو چھوڑنے سے کبھی مت گھبرانا کیوں کہ عشق کی تکمیل نامرادی ہی سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کی ابتدا کا سبق نامرادی ہی سے دیا کہ اگر مجھے اپنا مراد بنانا چاہتے ہو تو گندی آرزوؤں سے نامراد ہوجاؤ ۔ میں اچھے کاموں سے تمہیں نامراد نہیں کررہا ہوں بلکہ خراب کاموں سے نامراد کرکے تمہیں اچھے کاموں کے لیے بامراد بنانا چاہتا ہوں لہٰذا کلمہ کی بنیاد ہی لَا اِلٰہَ سے شروع ہورہی ہے کہ دیکھو باطل خداؤں سے تعلق مت رکھنا، بری خواہشات کو خدا نہ بنانا تب اِلَّا اللہ پا ؤ گے ۔ میرا شعر ہے ؎ کون کہتا ہے بامرادی کا عشق ہے نام نا مرادی کاطریقۂ ذکرِ نفی واثبات ارشاد فرمایا کہ آج ذکر کا جو طریقہ بتاؤں اس کو خود بھی سمجھیں اور میرے جو احباب یہاں نہیں ہیں تو حاضرین غائبین کو پہنچادیں۔جب لَا اِلٰہَ کہیں تو تصور کریں کہ قلب غیر اللہ سے پاک ہورہا ہے یعنی باطل خداؤں سے بھی، اور حرام خواہشات سے بھی کیوں کہ حرام خواہش بھی باطل خدا ہے ۔ میرے مرشد شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے شکایت فرمائی کہ اَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ؎ اے نبی! کیا آپ نے ایسے لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنی بری خواہش کو خدا بنائے ہوئے ہیں۔ جو مؤمن اپنی بری خواہش پر عمل کرتا ہے وہ مؤمن تو ہے لیکن حقیقت میں اس کا ایمان اتنا کمزور ہے کہ اپنی بری خواہش کو بھی خدا بناتا ہے اور اپنے اصلی خدا کو فراموش کرتا ہے یہ انتہائی ناشکرا اور مجرم ہے۔ لَا اِلٰہ کہتے ہوئے تھوڑا سا داہنی طرف کو جھک جائے اور تصور کرے کہ قلب دونوں قسم کے باطل خداؤں سے یعنی غیر اللہ سے بھی اور بری خواہشوں سے بھی خالی ہورہا ہے اور جب اِلَّااللہْ کہے تو ذرا سا بائیں طرف کو جھک جائے اور سوچے کہ اللہ ------------------------------