مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
گئی ہے اور دوکانوں پر عورتوں کے جو پالش لگے ہوئے مجسمے رکھے ہیں ان کو بھی دیکھو کہ ان میں بھی کشش کا کتنا بڑا فتنہ ہے۔ تو سمجھ لیجیے کہ یہ شیطان کی بہت بڑی چال ہے اس طرح وہ چاہتا ہے کہ اللہ کے عاشقوں کا دل اللہ سے ہٹا کر مٹی کے کھلونوں میں ضایع کردے۔شیطان سے کہہ دو کہ اگر کہیں آندھی چل رہی ہو اور ریت اور مٹی کے ذرات اور پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اُڑ رہے ہوں تو کیا آنکھیں کھول کر ریسرچ اور تحقیق کروگے کہ کون سا پتھر چھوٹا ہے کون سا بڑا ہے اور ریت کے ذرّات کتنے ہیں۔ جب آنکھوں کی حفاظت کے لیے ہم ریسرچ نہیں کرتے تو ایمان کی حفاظت کے لیے حُسن کی آندھی کی بھی ہم ہر گز ریسرچ نہیں کریں گے اور آنکھیں بند کرلیں گے۔ ہر آدمی کو اللہ نے عقل دی ہے یہ بتاؤ کہ کس دلیل سے تم ریسرچ آفیسر بننا چاہتے ہو؟ قرآنِ پاک کی کسی آیت میں، کسی حدیثِ پاک میں، ائمۂ اربعہ کی کسی فقہ میں دکھاؤ کہ کسی کے نزدیک جائز ہو کہ حسینوں پر ریسرچ کرکے دوسرے ملکوں میں دعوت دو کہ ہم نے وہاں یہ دیکھا تھا، تم لوگ ایسی عریانی سے بچنا۔ ایسی ریسرچ حرام ہے۔ یہ سب نفس وشیطان کے حیلے اور مکر ہیں۔ یہ دونوں ملے ہوئے ہیں ۔ دونوں مل کر فرعون وہامان کا پارٹ ادا کرتے ہیں۔ ان کی بات ماننے والا تباہ ہوجائے گا۔ اللہ والے تو فرماتے ہیں کہ اگر چین سے جینا چاہتے ہو تو حسینوں کی طرف سے آنکھیں بند کرلو۔ شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں ؎ دل آرامے کہ دل داری درو بند دگر چشم از ہمہ عالم فرو بند دل کا آرام اسی میں ہے کہ اللہ کے ساتھ اس کو باندھ کر رکھو اور آنکھوں کو سارے عالم سے بند کرلو۔قلب کی زندگی اور مُردگی کی دلیل ارشاد فرمایا کہ دل کا اللہ کی یاد سے گھبرانا اور حسینوں سے لگنا اور حسینوں کے عشق میں مبتلا ہونا دلیل ہے کہ دل مردہ ہوچکا ہے اسی لیے مُردوں پر مائل