مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ریکارڈ دوکاندار کو واپس کرنے جارہا ہوں کیوں کہ یہ خراب ہے حالاں کہ میڈ ان جرمن لکھا ہوا ہے۔ مزاحاً فرمایا کہ آپ اس دوکاندار سے کہہ دیں کہ اگر چہ یہ میڈ ان جرمن ہے لیکن ہمارا من خوش نہیں ہے۔اہلِ محبت کے محفوظ عن الارتداد ہونے کی دلیل ارشاد فرمایا کہ اہلِ محبت اہلِ استقامت ہوتے ہیں۔ کبھی کوئی اہلِ محبت مرتد نہیں ہوا جتنے مرتد ہوئے اور دین سے پھر گئے وہ اہلِ محبت نہیں تھے اسی لیے حکیم الاُمت مجدّد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جوطالبِ استقامت ہو وہ اہلِ محبت کی صحبت میں رہےاور اس کی دلیل قرآنِ پاک سے اللہ تعالیٰ نے اختر کو عطا فرمائی۔ میں اپنے بزرگوں کے ملفوظات کو قرآنِ پاک واحادیث سے مستند کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗ؎ جو لوگ دینِ اسلام سے مرتد ہوگئے ان کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ ایک قوم پیدا کرے گا جن سے اللہ تعالیٰ محبت فرمائیں گے اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ مرتدین کے مقابلے میں اہلِ محبت کا تذکرہ نازل فرمانا دلیل ہے کہ اہل محبت مرتد نہیں ہوسکتے۔کیوں کہ مقابلے میں وہی چیز لائی جاتی ہے جو اس کا بالکل عکس اور تضاد ہو۔ پہلوان کے مقابلے میں اس سے قوی پہلوان پیش کیا جاتا ہے۔لہٰذا مرتدین کے مقابلے میں اہلِ محبت کو پیش کرنا دلیل ہے کہ یہ ایسے قوی ہیں جو ہمیشہ دین پر قائم رہیں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ عشق ومحبت والا کبھی مرتد نہیں ہوگا۔ اس حقیقت پر خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ میں ہوں اور حشر تک اس در کی جبیں سائی ہے سرِ زاہد نہیں یہ سر سرِ سودائی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی محبت کے دروازے پر میری پیشانی ہمیشہ رہے گی۔ یہ زاہد خشک لوگوں کا سر نہیں ہے خدا کے عاشقوں کا سر ہے۔ ------------------------------