مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کہا کہ ہاں ہے۔جب آنسو بہاؤ گے اور دل سے توبہ کرو گے تو دل میں ٹھنڈک آجائے گی، یہی علامت قبولیتِ توبہ ہے۔کیوں کہ گناہ سے دل میں آگ لگتی ہے اور جب رحمت کا نزول ہوگیا تو آگ بجھ جائے گی بلکہ بغیر حروف کے دل میں آواز آنے لگے گی کہ اب زیادہ مت روؤ ۔ مولانا محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اسی کے بارے میں فرمایا تھا ؎ اب کہیں پہنچے نہ تجھ سے ان کو غم اے مرے اشکِ ندامت اب تو تھممقصدِ حیات فرمایا کہ ہمارا مقصد مال کمانا ، کھانا پینا، مکان بنانا ،کپڑے پہننا ، شادی کرنا، بال بچوں کی تربیت کرنا نہیں ہے۔ یہ مقاصدِ حیات نہیں ہیں، وسائلِ حیات ہیں۔ مقصدِ حیات صرف اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ۔وَمَاخَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ؎ اس دعویٰ کی دلیل ہے ۔ لِیَعۡبُدُوۡنِکی تفسیر جملہ مفسرین نے لِیَعْرِفُوْنِکی ہے؎ کہ جن وانس کو اس لیے پیدا کیا کہ اللہ کو پہچانیں اور لِیَعْرِفُوْنِکے بجائے لِیَعۡبُدُوۡنِ اس لیے نازل فرمایا کہ معرفت وہی مقبول ہوگی جو عبادت کے راستے سے ہوگی ورنہ چرس پی کرلنگوٹی پہنے ہوئے سمندر کے کنارے سٹہ کا نمبر بتانے والے بھی معرفت کا دعویٰ کرسکتے تھے، لِیَعۡبُدُوۡنِ سے سب اس زمرے سے نکل گئے۔بادشاہ اور مزدوری ارشاد فرمایا کہ نظر کی حفاظت پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے جب کہ بہت سی دوسری بڑی بڑی عبادات پر یہ وعدہ نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نظر بچانے سے دل کو تکلیف ہوتی ہے اور دل جسم کا بادشاہ ہے اور بادشاہ جب مزدور بن جائے تو اس کی مزدوری زیادہ ہونی چاہیے۔ نظر بچانے سے جسم کو تکلیف نہیں ہوتی لیکن ------------------------------