مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
حیات ہے۔ اور اللہ کے نام پر مرنا کیا ہے ؟ جس بات سے ، جس خواہش سےاللہ تعالیٰ ناخوش ہوں ان بری خواہشوں کو ماردیجیے تو گویا آپ اللہ پر مرگئے۔جس نے اپنی بری خواہش پر عمل نہیں کیا اور گناہ کے تقاضوں کو برداشت کرکے غم اٹھالیا، اپنا دل توڑ دیا لیکن اللہ تعالیٰ کا قانون نہیں توڑا، یہ گویا اللہ پر فدا ہوگیا ، یہ اللہ کا باوفا بندہ ہے، اس نے رزق کا حق ادا کردیا۔جس کی روٹی کھائی اس کی گائی اور جس کی روٹی کھائی اس روٹی کی طاقت روٹی دینے والے کی نافرمانی میں نہ گنوائی۔ یہی وہ بندے ہیں جن کے قلوب انفرادی قیامت سے محفوظ ہیں اور ان ہی کے دم سے یہ زمین وآسمان قائم ہیں۔ جس دن ایک بندہ ایسا نہ رہے گا قیامت آجائے گی۔اللہ کا دار السلطنت ارشاد فرمایا کہ آج رات تین بجے اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک علمِ عظیم عطا فرمایا کہ جس نے گناہوں کو چھوڑ کر اور گناہ چھوڑنے کا غم اٹھا کر، اللہ والوں کی صحبت سے اور ذکر اللہ کی برکت سے اپنے قلب میں اپنے مولیٰ کو حاصل کرلیا اور صاحبِ نسبت ، صاحبِ درد، صاحبِ ولایت اور صاحب ِمولیٰ ہوگیا جس پر ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ خاصہ کا نزول ہورہا ہے تو ایسا قلب اللہ تعالیٰ کا دار السلطنت ہے، راجدھانی ہے، کیپٹل ہے۔ جہاں بادشاہ رہتا ہے اسے دار السلطنت کہا جاتا ہے تو جس کے دل میں وہ سلطان السلاطین اپنی تجلیاتِ خاصہ سے متجلّی ہوگا اس کا دل دار السلطنت نہ ہوگا؟ لہٰذا ہر ولی اللہ کا دل اللہ تعالیٰ کا دار السلطنت ہے۔ اور بادشاہ جہاں رہتا ہے اس کی حفاظت خود کرتا ہے، دارالسلطنت اور صدارتی محل کی حفاظت بذمۂ سلطانِ مملکت ہے۔ لہٰذا جس قلب میں اللہ ہو، جو قلب اللہ کا دار السلطنت ہو اس کی حفاظت خود اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، قلب کی بھی حفاظت فرماتے ہیں اور قالب کی بھی۔ چوں کہ قلب کی سواری قالب ہے تو جب سوار کی حفاظت فرمائیں گے تو سواری کی حفاظت لازم ہے ۔ اور یہ حفاظت دو طرح سے ہوتی ہے اپنے اولیاء کے قلب کے تقویٰ کی حفاظت فرماتے ہیں گناہوں سے تکوینی حفاظت فرما کر