مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
چراغ سے چراغ جلتے ہیں ارشاد فرمایا کہ ایک چراغ جس کا جسم ایک لاکھ روپے کا ہے، ہیرے جواہرات سے بنایا گیا ہے اور اس کا تیل بھی بہت قیمتی ہے ، اور روئی کی بتی بھی بہت قیمتی ہے لیکن یہ ساری زندگی بے نور رہے گا جب تک کسی جلتے ہوئے چراغ کی لو سے لو نہیں لگائے گا۔ جب تک اس کی بتی کو کسی جلتے ہوئے چراغ سے وصل نصیب نہیں ہوگا روشن نہیں ہوسکتا۔ اگر یہ چراغ اپنی قیمت پر ناز کرے کہ میرا جسم اتنا قیمتی ہے ، میرا تیل بہت عمدہ ہے، اور میری روئی کی بتی بھی نہایت اعلیٰ ہے مگر بے روشنی کے رہے گا، نہ روشن ہوگا نہ روشن کرے گا اگر کسی جلتے ہوئے چراغ سے اعراض کرے گا ۔ ایسے ہی عالم کتنا ہی علم رکھتا ہو مگر جب تک کسی اللہ والے کے دل کے چراغ سے اپنا دل نہیں ملائے گا تو نہ خود روشن ہوگا، نہ دوسروں کو روشن کرے گا۔ اس کا علم مقرون بالعمل نہیں ہوگا ، نہ خود صاحبِ نسبت ہوگا نہ دوسروں کو بناسکے گا کیوں کہ پہلے نسبتِ لازمہ حاصل ہوتی ہے پھر متعدّیہ ہوتی ہے ، جو خود محبت سے خالی ہے وہ دوسروں کو کیا دے سکتا ہے ۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب فرمایا ؎ نہیں جب چوٹ ہی کھائی تو زخمِ دل دکھاؤں کیا نہیں جب کیف ومستی دل میں تو پھر گنگناؤں کیاعالم ِمنزل اور بالغِ منزل ارشاد فرمایا کہ نقوش اور الفاظ پڑھادینا اور ہے اور اللہ کو پاجانا اور ہے ۔عالمِ منزلِ لیلیٰ اور ہے اور بالغِ منزلِ لیلیٰ اور ہے۔ مجنوں بہت سے بنے ہوئے ہیں کوئی چالاک مجنوں بھی ہے۔ وہ منزلِ لیلیٰ کا جغرافیہ پڑھاتا ہے اور تنخواہ لیتا ہے مگر کبھی لیلیٰ تک نہیں گیا یہ عالمِ منزل تو ہے ، بالغِ منزل نہیں ہے۔ اس کا پڑھانا بھی خشک ہوگا نہ یہ خود مست ہوگا نہ دوسروں کو مست کرے گا، اصلی مجنوں جو بالغِ منزلِ لیلیٰ اور عاشقِ لیلیٰ ہے وہ جب پڑھائے گا تو خود بھی مست ہوگا اور دوسروں پر بھی وجد طاری کرے