مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کرتے اتنا اپنے کو مٹادوں کہ جیتے جی زمین میں گڑ جاؤں جیسا کہ ایک عاشقِ صادق کہتا ہے؎ مری کھل کر سیہ کاری تو دیکھو اور ان کی شانِ ستاری تو دیکھو گڑا جاتا ہوں جیتے جی زمیں میں گناہوں کی گراں باری تو دیکھو کرے بیعت حفیظ اشرف علی سے بایں غفلت یہ ہوشیاری تو دیکھو یہ ذوقِ عاشقی ہے۔ عاشق محبوب کی ایک ذرا سی تکلیف کے خیال سے تڑپ جاتا ہے، ندامت سے گڑ جاتا ہے۔دین کا کام عظمتِ دین اور عزتِ نفس کے ساتھ کرنا چاہیے ارشاد فرمایا کہ مولانا محمد گاردی صاحب جو عالم بھی ہیں حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ بھی ہیں اور بہت بڑے تاجر بھی ہیں اس فقیر سے محبت رکھتے ہیں اور محبت ہی کی وجہ سے جنوبی افریقہ سے میرے ساتھ کراچی آئے۔ سندھ بلوچ سوسائٹی کی مسجد اور خانقاہ دیکھ کرانہوں نے کہا کہ تقریباً دس سال سے آپ جنوبی افریقہ آرہے ہیں، ہر بار آپ سے ملاقات ہوئی کسی سفر میں، کسی مسجد میں، کسی جلسے میں آپ نے اشارہ بھی نہیں کیا کہ اتنا بڑا دین کا کام یہاں ہورہا ہے ، اتنے ادارے یہاں قائم ہیں، میں نے مزاحاً کہا کہ اشارہ تو نہیں کیا لیکن اب تو مُشَارٌ اِلَیْہ آپ کی گود میں رکھ دیا، اس جملے سے وہ بہت محظوظ ہوئے۔ ان کو بہت تعجب تھا۔ میں نے کہا کہ مجھے میرے بزرگوں کی تعلیم ہے کہ اتنا کام کرو جو عظمتِ دین اور عزتِ نفس کے ساتھ ہو۔ دیکھیے اسی خاموشی کے ساتھ کام تو ہورہا ہے۔ آپ بتائیے کہ کوئی کتنے ہی درد بھرے دل کے ساتھ تقریر کرے لیکن