مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
وقت میری عظمتیں بیان ہورہی ہیں۔ اس سے کہہ دو کہ اس وقت میرے رنگ میں بھنگ نہ ڈالے لیکن اللہ تعالیٰ مخلوق کی تعریف سے بے نیاز ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی عظمتیں مخلوق کے ہاتھ میں نہیں ہیں۔ اگر سارا عالم ولی اللہ ہوجائے ایک کافر بھی نہ رہے اور ساری دنیا کے کافر بادشاہ ایمان لا کر ولی اللہ ہوجائیں اور راتوں کو ہمیشہ سجدہ میں گر کرسبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہیں تو اللہ تعالیٰ کی عظمتوں میں ایک ذرہ اضافہ نہیں ہوگا، کیوں کہ اضافہ ہونے سے لازم آتا کہ قبل تعریفِ مخلوق نعوذ باللہ! عظمت میں اتنی کمی تھی جو مخلوق کی حمد وثنا سے پوری ہوئی پس اللہ تعالیٰ کی عظمت میں ایک ذرہ کمی ہونا محال ہے لہٰذا اللہ کی ذات مخلوق کی تعریف سے بے نیاز ہے اور اگر سارا عالم کافر ہوجائے ایک بھی مسلمان نہ رہے اور سارے کفار اللہ تعالیٰ کی عظمتوں کے خلاف بکواس کررہے ہوں تو اللہ تعالیٰ کی عظمت کو ایک ذرّہ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی ایک ادنیٰ مخلوق سورج ہے جو زمین سے ساڑھے نو کروڑ میل پر ہے۔ کوئی اس سورج کی طرف منہ کرکے تھوک کر دیکھے اگر تھوکنے والے کے منہ پر تھوک نہ پڑے تو کہنا ۔ ایک ادنیٰ سی مخلوق کا یہ حال ہے کہ کوئی اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا تو اللہ تعالیٰ کی عظمتِ شان تو غیر محدود ہے، احاطے سے باہر ہے اس کو بھلاکون ایک ذرّہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔بندوں کو جلد معاف فرمانے کا راز ارشاد فرمایا کہ استغفار وتوبہ آہ وزاری اشکباری اتنی بڑی نعمت ہے کہ زمین وآسمان نے کسی ایسے بندے کو نہیں دیکھا جس نے اشکبار آنکھوں سے معافی مانگی ہو اور خدا نے اس کو معاف نہ کیا ہو۔ وہ خود ہمیں معاف کرنا چاہتے ہیں اس لیے حکم دے رہے ہیںاِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اپنے رب سے معافی مانگو اِنَّہٗ کَا نَ غَفَّارًاوہ بہت بخشنے والا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم جو دوسروں کو معاف کرنے میں دیر کرتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسروں کی خطاؤں سے ہمیں نقصان پہنچتا ہے۔ کسی نے ہماری گھڑی توڑ دی، گلاس توڑ دیا، مال چرالیا، تو ہمارا نقصان ہوا لیکن ہمارے گناہوں سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اس لیے وہ ہمیں جلد معاف کردیتے ہیں۔ یہ ہے راز بندوں کو جلد معاف