مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
معیتِ صادقین کے دوام واستمرار پر استدلال ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ فرمایا ہے اور کُوۡنُوۡا امر ہے اور امر بنتا ہے مضارع سے اور مضارع میں تجددِ استمراری کی صفت ہوتی ہے جس کا مطلب ہوا کہ استمراراً اور دواماً اہل اللہ کے ساتھ رہو، کوئی زمانہ اہل اللہ سے مستغنی نہ رہو۔لہٰذا اگر کسی کے شیخ کا انتقال ہوجائے تو اس کو فوراً دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنا چاہیے جیسے ڈاکٹر کا انتقال ہوجائے تو طبعی غم ہونا ہی چاہیے لیکن اب اس کی قبر پر جا کر کوئی انجکشن لگواسکتا ہے ؟ فوراً دوسرا ڈاکٹر تلاش کرتے ہیں۔ اسی طرح جب شیخ کا انتقال ہوجائے تو اپنی اصلاح کے لیے دوسرا شیخ تلاش کیجیے۔ جس طرح جسمانی علاج زندہ ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے روحانی اصلاح زندہ شیخ ہی سے ہوتی ہے۔ دیکھیے میرے مرشد شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے حکیم الاُمت کے انتقال کے بعد مولانا عبد الرحمٰن صاحب سے تعلق قائم کیا۔ ان کے انتقال کے بعد خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب سے تعلق کیا۔ ان کے انتقال کے بعد شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری کو پیر بنایا۔ان کے بعد شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو۔ ان کے بعد مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کو۔ کتنے مشایخ بدلے۔یہ لوگ ہیں جو دین کو خوب سمجھتے ہیں اور یہ ان کا کمالِ اخلاص ہے کہ ہمیشہ اپنے کو اہل اللہ کا محتاج سمجھا حالاں کہ خود شیخِ وقت ہیں۔ (۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۷ ھ مطابق ۲۱؍جنوری ۱۹۹۷ ء منگل مدینہ منورہ ۱۱ بجے صبح)مطلوبِ حقیقی رضائے حق ہے ارشاد فرمایا کہ الحمد للہ! ہم بلدِ رسول میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو اپنا دین پھیلانا اتنا پسند ہے کہ ہجرت کراکے کعبہ شریف کا ایک لاکھ کا ثواب چھڑوادیا کہ میرا اسلام کمپیوٹرائزڈ مذہب نہیں ہے عاشقانہ مذہب ہے۔ ثواب کو مت دیکھو مجھ پر مرو، میں خوش ہوجاؤں تو تمہیں سب کچھ مل گیا۔ میرا خوش ہونا تمہارے لیے کروڑوں ثواب سے بہتر ہے۔ اور ایک کروڑ ثواب کے ساتھ اگر میں کسی بات پر ناراض ہوجاؤں تو کہاں