مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
نہ کریں۔ اپنے کام میں لگے رہیں اور اللہ کی محبت کو نشر کرتے رہیں اور ان دشمنوں کو اپنی تربیت کے لیے مفید سمجھیں۔ اور ایک دوسری مثال یہ ہے کہ عقاب مخالف ہواؤں میں تیز اُڑتا ہے ، ہلکی اور نرم سیر ہواؤں میں اس کی پرواز میں تیزی اور بلندی نہیں آتی۔ ہوا جتنی مخالف ہوتی ہے عقاب اتنا ہی زیادہ تیز اور اونچا اڑتا ہے۔ انبیاء اور اولیاء روحانی طور پر عقاب ہیں۔وَجَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍ عَدُوًّاان کو زیادہ تیز اور اونچا اڑانے کے لیے تکوینی انتظام ہے۔ دشمنی اور مخالفت کی ہواؤں میں انبیاء اور اولیاء کی روحانی پرواز اور زیادہ تیز اور بلند ہوجاتی ہے اور ان سے دین کا عظیم الشان کام لیا جاتا ہے۔اللہ سے دوری کا عذاب ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ سے ایک ذرّہ تعلق ختم ہوجائے تو انسان کی حالت کٹی ہوئی پتنگ کی طرح ہوجاتی ہے۔جب پتنگ کٹ جاتی ہے تو اس کی رفتار بتادیتی ہے کہ اس کی ڈور کٹ گئی جو پتنگ اڑارہا تھا اس سے اس کا رابطہ ختم ہوگیا۔ اب یہ پتنگ ہواؤں کے تابع ہے ۔جس کا تعلق مولیٰ سے کٹ جاتا ہے یا کمزور ہوجاتا ہے وہ ہوائے نفس کے تابع ہوجاتا ہے،جدھر نفس چاہتا ہے ادھر لے جاتا ہے۔ اس کی چال بتادیتی ہے کہ یہ مولیٰ سے کٹا ہوا ہے ؎ اٹھا کر سر تمہارے آستاں سے زمیں پر گر پڑا میں آسماں سے کٹی ہوئی پتنگ کو لوٹنے کے لیے لمبے لمبے بانس لے کر لڑکے دوڑتے ہیں یہاں تک کہ وہ پتنگ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح جو اللہ سے کٹ جائے گا اس پر اتنی بلائیں آئیں گی کہ یہ بھی ریز ہ ریز ہ ہوجائے گا اور کوئی اس کے آنسو پونچھنے والا بھی نہیں ہوگا، جس کا اللہ نہیں اس کا کوئی نہیں اور جس بندے کا رابطہ اللہ سے ہوتا ہے وہ مخلوق کی بلاؤں سے محفوظ ہوتا ہے ۔ جس کو اللہ رکھے اس کو کون چکھے اور جس کو اللہ نہ رکھے اس کو سارا عالم چکھے۔