مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
(۷؍رمضان المبارک ۱۴۱۷ ھ مطابق ۱۵؍جنوری ۱۹۹۷ ءبروز بدھ مکہ مکرمہ ۱۱ بجے دن )عشقِ مجازی کے ناقابلِ تلافی نقصانات فرمایا کہ اگر حُسن اور عشق آپس میں گناہ کر بیٹھیں تو ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کی نگاہ میں ذلیل ہوجاتے ہیں اور اس قابل نہیں رہتے کہ ایک دوسرے سے نگاہ ملاسکیں یہاں تک کہ فاعل ومفعول کو ایک دوسرے کو ہدیہ دینا بھی جائز نہیں اگر چہ وہ قرآن شریف ہو، اگر چہ مصلّٰی ہو، اگر چہ تسبیح ہو۔کیوں کہ اس مصلّٰی پر جب وہ نماز پڑھے گا تو اسے اپنا گناہ یاد آجائے گا اور ہر وہ چیز جو مذکّرِ معصیت ہو حرام ہے۔ بتائیے کتنا بڑا نقصان ہوا۔اور فاعل ومفعول ایک دوسرے کے لیے دعا بھی نہیں کرسکتے کیوں کہ اگر دعا کرے گا تو پھر وہی گناہ یاد آجائے گا اور اسے خود شرم آئے گی کہ میں کس منہ سے اللہ کے سامنے اس کا نام لوں۔ کتنا عظیم نقصان ہوا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی دعا سے ، ہدیہ دینے سے ، یہاں تک کہ اس کی قبر پر بھی جانے سے محروم ہوگیا۔کیوں کہ اگر قبر پر بھی جائے گا تو معصیت یاد آئے گی جو شریعت میں جائز نہیں۔ اور یہ عشقِ مجازی کا گناہ ایسا ہے کہ ایک مسلمان کی آبرو جو کعبہ سے بھی زیادہ ہے اس کا جنازہ ہمیشہ کے لیے دفن ہوجاتا ہے۔تاثیرِ صحبت کی مثال فقہی مسئلے سے ارشاد فرمایا کہ اگر آپ کے پاس دس ہزار کی ایک رقم ہے جس پر زکوٰۃ فرض ہے اور ہر رمضان کی پچیس کوآپ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، چوبیس تاریخ کو دس ہزار کی رقم اور آگئی تو اس پر بھی زکوٰۃ فرض ہوجائے گی اگر چہ اس پر ابھی ایک سال نہیں گزرا لیکن یہ ایک ہی دن میں بالغ ہوگئی۔کیوں؟ اس رقم کی صحبت کی برکت سے جس نے گیارہ مہینے مجاہدہ کیا ہے۔ فقہ کے اس مسئلے سے تصوف کا یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ جو لوگ اللہ کے راستے میں مجاہدات کیے ہوئے ہیں ان کی صحبت میں جو رہتا ہے جلد بالغ ہوجاتا ہے یعنی اس کو جلد وصول الی اللہ نصیب ہوجاتا ہے۔