مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کہ یہ قوم جس کی صفت یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ ہے یہ اہلِ وفا ہے۔ اس قومیت کے عالَم میں جتنے افراد ہوں گے وہ کبھی مرتد نہیں ہوں گے، بے وفا نہیں ہوں گے، اللہ کا دروازہ نہ نہیں چھوڑیں گے اور نبی کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔جو مرتد ہوئے وہ پہلے نبی ہی سے بھاگے ۔ جس نے نبی کو چھوڑ دیا اس نے اللہ کو چھوڑ دیا۔ اسی طرح اہلِ محبت اپنے مرشد کو چھوڑ کر نہیں بھاگتے ، مرشد سے بھاگنے والے بھی بے وفا ہوتے ہیں۔ جن کے دل میں اللہ کی محبت نہیں ہوتی ان کے دل میں اہل اللہ کی محبت بھی نہیں ہوتی اور جس کے دل میں اہل اللہ کی محبت نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ بھی اس سے محبت نہیں کرتے۔ اللہ کے پیاروں کے صدقے میں اللہ کی محبت نصیب ہوتی ہے۔ جو نبی پر ایمان نہیں لائے کیا اللہ نے ان سے محبت کی ؟ کیا ابو جہل اور ابولہب سے اللہ نے محبت کی ؟ نبی پر ایمان نہ لانے سے اللہ کے غضب کے مورد ہوئے اور ان کی دنیا اور آخرت تباہ ہوگئی۔اسی طرح جو نائبینِ رسول سے ، اہل اللہ اور مشایخ سے محبت نہیں رکھتے اللہ کی محبت وعنایت سےمحروم رہتے ہیں اور جو ان سے محبت کرتے ہیں ان کو اللہ کی محبت نصیب ہوجاتی ہے۔ اور اس میں حُسنِ خاتمہ کی بشارت بھی ہے کہ اہلِ محبت کا خاتمہ بھی ایمان پر ہوگا۔ جس سے اللہ محبت کرے اور جو اللہ سے محبت کرے گا بھلا اس کا خاتمہ خراب ہوگا ؟ اس لیے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے سالکین کو مشورہ دیا ہے کہ اہلِ محبت کی صحبت میں رہو تا کہ ان کی صحبت کی برکت سے تمہارے اندر بھی اللہ کی محبت آجائے اور اس کی تائید میں اَلتَّشَرُّفْ فِیْ اَحَادِیْثِ التَّصَوُّفْ میں یہ حدیث نقل فرمائیسَائِلُواالْعُلَمَاءَ مسائل علماء سے پوچھتے رہو وَجَالِسُوا الْکُبَرَاءَ بڑے بوڑھوں کے پاس بیٹھا کرو کہ کوئی بات عقل اور تجربہ کی معلوم ہوجائے گی وَخَالِطُوا الْحُکَمَاءَ؎ اور حکماء یعنی اہلِ اللہ اور اہلِ محبت کے پاس رہ پڑو ۔مثنوی کے ایک شعر کی شرح دورانِ درس حضرتِ والا نے مثنوی کا یہ شعر پڑھاکہ ؎ ------------------------------