مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
عہدِ نبوت کے تین مرتدین حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانہ میں تین آدمی مُرتَد ہوگئے تھے، اُن میں سے ایک یمن میں تھا جس نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ وہ جادوگر تھا اور شہر میں غالب ہوگیا تھا اورحضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے جو عمّال وہاں زکوٰۃ وغیرہ کے لیے مقرر تھے، اس نے ان کا وہاں سے اِخراج کردیا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے والئ یمن حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو مطلع فرمادیا کہ اس خبیث مرتد کو ہلاک کردیا جائے اور حضرت فیروز دیلمی کے ہاتھوں اﷲ نے اس کو ہلاک کردیا۔حضورﷺ کے نام مسیلمہ کذّاب کا خط اس کے بعد مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اس خبیث نے حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کو خط لکھا اور ذرا مضمون دیکھیے کہ کیسا خط لکھا؟ مضمون ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے۔ مِنْ مُّسَیْلَمَۃَ رَسُوْلِ اللہِ بسم اﷲ وغیرہ کچھ نہیں، ظالم اصلی نبی تو تھا نہیں بناؤٹی تھا تو اس کو کہاں سے آدابِ رسالت آتے، آدابِ رسالت تو اس کو آتے ہیں جو اﷲ کا سچا رسول ہو لہٰذا اس ظالم نے بسم اﷲ شریف بھی نہیں لکھی مِنْ مُّسَیْلَمَۃَ رَسُوْلِ اللہِ اِلٰی مُحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مسیلمہ رسول اﷲ یعنی مسیلمہ کذاب کی طرف سے محمد رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کو۔ خود کو بھی رسول اﷲ لکھ رہا ہے اور حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کو بھی رسول مان رہا ہے۔ پھر لکھتا ہے سَلَا مٌ عَلَیْکَ اَمَّا بَعْدُ اِنِّیْ قَدْ اُشْرِکْتُ فِی الْاَمْرِ مَعَکَ آپ پر سلام ہو اور میں شریک ہوں آپ کے ساتھ آپ کی نبوت میں یعنی آدھی نبوت میری آدھی آپ کی وَاِنَّ لَنَا نِصْفَ الْاَرْضِ اور میں عرب کی آدھی زمین کا مالک ہوں وَلِقُرَیْشٍ نِصْفُ الْاَرْضِ اور آدھی زمین قریش کی ہے یعنی آدھی زمین آپ لے لیں آدھی میں لے لوں، پچاس پچاس فیصد تقسیم کرلیں وَلٰکِنَّ قُرَیْشًا قَوْمٌ یَّعْتَدُوْنَ لیکن قریش ظالم ہیں میرا حصہ نہیں لگا رہے ہیں۔ مسیلمہ کذاب نے اپنا یہ خط دو قاصدوں کے ہاتھ بھیجا تھا جنہوں نے یہ خط