مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
محبت کبھی مرتد نہیں ہوسکتے کیوں کہ مقابلہ میں جو چیز لائی جاتی ہے وہ اس کی ضد ہوتی ہے لہٰذا بے وفاؤں اور غداروں کے مقابلہ میں اﷲ اہلِ محبت کو لا رہا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ وہ قوم ہے جو ضد ہے بے وفاؤں کی، غداروں کی، مرتدین کی، اس لیے یہ کبھی مرتد نہیں ہوسکتی۔ مرتدین کے مقابلہ میں اگر اہلِ محبت بھی مرتد ہوجاتے تو اعتراض لازم آتا ہے کہ یہ کیسا مقابلہ ہوا؟ اس لیے ہمارے حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اہلِ محبت کی صحبت میں زیادہ بیٹھا کرو تاکہ تم بھی اہلِ محبت ہوجاؤ۔ التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف میں حضرت تھانوی نور اﷲمرقدہٗ نے یہ حدیث نقل کی ہے: جَالِسُوا الْکُبَرَاءَ وَ سَائِلُوا الْعُلَمَاءَ وَخَالِطُوا الْحُکَمَاءَ؎ علماء سے مسئلے پوچھو اور بڑے بوڑھوں کے پاس بیٹھا کرو کہ کوئی بات تجربے کی معلوم ہوجائے گی، لیکن اہل اﷲ کے ساتھ رہ پڑو۔ یُحِبُّھُمْ کی تفسیر میں علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کس طرح اپنے بندوں سے محبت کرتے ہیں؟ فرماتے ہیں کہ اﷲ کی محبت بندوں کے ساتھ ایسی ہے جیسی اﷲ کی شان ہے، اﷲ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق محبت کرتے ہیں یعنی جس سےاﷲتعالیٰ محبت کرتے ہیں اس کو اپنا مراد اور محبوب بنالیتے ہیں پھر اس کی مفید چیزوں کا انتظام کرتے ہیں اور مضر چیزوں سے بچاتے ہیں یعنی اس کو اپنی طاعت میں مشغول رہنے کی اور معاصی سے بچنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں۔ یہ علامت ہے کہ اﷲ ان سے محبت کرتا ہے۔محبت بذاتِ خود نعمتِ عظمیٰ ہے وہ خاص بندے جن کو اﷲ تعالیٰ مرتدین کے مقابلہ میں لائیں گے، ان کی پہلی صفت یُحِبُّھُمْ ہے کہ اﷲ ان سے محبت کرے گا اور دوسری صفت ہے یُحِبُّوْنَہٗ کہ وہ اﷲ سے محبت کریں گے۔ تو یُحِبُّوْنَہٗ کی تفسیر کیا ہے؟ اَیْ یَمِیْلُوْنَ اِلَیْہِ جَلَّ شَانُہٗ ------------------------------