مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
توفیقِ توبہ محض رحمتِ خداوندی ہے ارشاد فرمایا کہ بعض بندوں کے ساتھ اللہ پاک کی خاص رحمت ہوتی ہے، عالمِ غیب سے راہ نمائی ہوتی ہے۔ اگر راہ نمائی عالمِ غیب سے نہ ہو تو آدمی اپنا نقصان کرلے ۔ اگر خطا بھی ہوجائے تو اس کو اللہ توبہ کی توفیق دیتا ہے عالمِ غیب کی راہ نمائی سے،یہ نہ سمجھے کہ میری خطا خطا نہیں ہے بلکہ یہ کہو کہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ جس نے ہم کو بچالیا، توفیقِ معافی دے دی یا آوازِ آسمانی دل میں آگئی ، توفیق نہ آتی تو کیا ہوتا۔ آج صفر بٹہ صفر ہوتے، اُلّو کی طرح پھرتے رہتے، کوئی پوچھتا بھی نہیں کیوں کہ یہ نفس بہت بڑا فرعون ہے ؎ نفس فرعون است ہیں سیرش مکن یہ مولانا رومی صاحبِ قونیہ فرمارہے ہیں کہ نفس فرعون سے کم نہیں ہے اس کو ذرا خوب دبا کے رکھو۔ اس کا پیٹ مت بھرو ،یہ بہت بڑا فرعون ہے ؎ تانہ یادش آیدآں کفرکہن ورنہ اس کو پُرانا کفر یاد آجائے گا، آج سے چالیس سال پہلے کیا ہوا پُرانا گناہ بھی کرادیتا ہے اس لیے نفس سے ہوشیار رہو، یہ بے ادبی کراکے بد نصیب بنا سکتا ہے۔ باادب بانصیب۔ مولانا رومی کا یہ شعر بھی پڑھا کیجیے ؎ اے خدا جوئیم توفیقِ ادب بے ادب محروم ماند از فضلِ رب اے اللہ! ہم آپ سے ادب کی توفیق مانگتے ہیں کہ اپنے بزرگوں سے کوئی بات بے ادبی کی نہ ہوجائے کیوں کہ بے ادب فضلِ رب سے محروم ہوتاہے۔شیخ کی محبت اللہ ہی کی محبت میں داخل ہے اللہ کے راستے کا ادب اللہ کا ادب ہےکیوں کہ شیخ اللہ ہی کے راستے کا تو راہ بر ہے، شیخ کا ادب کرنا اور اس کے ناز اُٹھانا اللہ کا ناز اُٹھانا ہے۔ جو محبت اللہ کے لیے کرتا ہے