مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
خوشتر آں باشد کہ سر دلبراں گفتہ آید در حدیثِ دیگراں احقر نے چند سال پہلے حضرتِ والا دامت برکاتہم کی شان میں ایک شعر عرض کیا تھا جس میں حضرتِ والا کے اسی مقامِ بلند کی عکاسی ہے ؎ دل میں ہر لحظہ ترے جلوۂ جاناں دیکھوں ہاتھ میں گرچہ ترے سبحہ صددانہ نہیں حضرتِ والا کی شان میں احقر کا دوسرا شعر ہے ؎ نہیں دیوانۂ حق جو ترا دیوانہ نہیں ہائے وہ روح کہ جس نے تجھے پہچانا نہیںموت کے وقت کون غمگین اور کون خوش ہوتا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ جو اللہ والا نہ بنا تو مرتے وقت اس کو غم ہوگا کہ اے اللہ! ہم جس پر مرےتھے وہ بزنس تو اوپر رہ گئی۔ جس کو مر مر کے بنایا تھاسنگ مرمر کی وہ بلڈنگ تو اوپر رہ گئی۔ کار اور قالین موبائل اور موبل آئل سب اوپر رہ گئے اور میں اکیلا نیچے جارہا ہوں۔ یہ کیا ہوا؟ آج کوئی میرے ساتھ نہیں ؎ مَرے تھے جن کے لیے وہ رہے وضو کرتے مری نمازِ جنازہ پڑھائی غیروں نے اور جس نے اللہ کو حاصل کرلیا وہ خوشی خوشی مرے گا کہ اے اللہ! میں اکیلا نہیں آپ کو ساتھ لے کر جارہا ہوں۔ قبر میں،برزخ میں،محشر میں اور جنّت میں بھی اللہ اس کے ساتھ ہوگا۔علم کی روح کیا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ مجھے اللہ کے کچھ عاشقین کی ایک جماعت مل جائے جو سارے عالم میں میرے ساتھ اللہ کی محبت میں پھریں ؎