مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نہیں مل رہا ہے۔ محمد علی کلے کا خون چڑھتے ہی آپ بے کلی میں مبتلا ہوجائیں گے لہٰذا شیخ کی شہرت کو نہ دیکھو اپنی مناسبت کو دیکھو۔فیوض وبرکاتِ شیخ کی عجیب مثال ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں نے کہا کہ تمہاری تقریر میں عشق ومحبت کا رنگ ہوتا ہے اور تمہارے شیخ کی تقریر کا دوسرا رنگ ہوتا ہے۔ میں نے کہا کہ سنو! پاور ہاؤس سے بجلی سفید رنگ کی آتی ہے لیکن جس بلب میں جو رنگ ہوتا ہے اسی رنگ میں منتقل ہوجاتی ہے۔ میرے شیخ ہردوئی کے فیوض کی بجلی میرے بلب میں آکر ہری ہوجاتی ہے کیوں کہ میرا بلب بچپن سے رنگین اور گرین ہے۔یہ سب شیخ ہی کا فیض ہے، کٹ آؤٹ لگا ہوا ہے ورنہ ابھی کٹ آؤٹ ہٹ جائے تو سب نور گیٹ آؤٹ ہوجائے گا ، اللہ کی بارگاہ میں مقبولیت ہی ختم ہوجانے کا خطرہ ہوجائے۔ سب شیخ کا فیض ہوتا ہے، اس کی دعاؤں کا صدقہ ہوتا ہے ؎ چاند تارے میرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں یہ بزرگوں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہےصحبت کی اہمیت پر ایک علمِ عظیم ارشاد فرمایا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم ہوا تو کیا صحابہ کو اجازت ملی کہ تم میرے گھر سے چپٹے رہنا؟ کعبۃ اللہ سے زیادہ رسول اللہ کے فیض کو اللہ نے اہمیت دی کہ جہاں میرا نبی جارہا ہے سب جاؤ، ایک بھی یہاں نہیں رہے گا۔اور پھر مکہ شریف فتح ہوجانے کے بعد بھی اللہ نے اجازت نہیں دی کہ اب تو مکہ شریف فتح ہوگیا، اب تکلیف دہ ماحول نہیں رہا اب تم سب آجاؤ اور میرے کعبہ سے چپٹے رہو۔ نہیں ! میرے نبی کے قدموں سے چپٹے رہو۔ اللہ تم کو میرے نبی سے ملے گا۔ اس سے صحبت کی اہمیت ظاہر ہے۔ایک عالم نے مکہ شریف میں میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم سے پوچھا کہ بعد عصر حضرت شیخ الحدیث صاحب کی مجلس ہوتی ہے تو میں مجلس میں حاضر ہوا کروں یا طواف کیا کروں؟ حضرت نے فرمایا کہ اگر کسی کی