مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
مَیْلًا صَادِقًا یعنی اﷲ کی طرف ان کا قلب ہر وقت میلانِ صادق اورسچی طلب کے ساتھ لگا رہتا ہے اور میلانِ صادق کیا ہے؟ فَیُطِیْعُوْنَہٗ فِی امْتِثَالِ اَوَامِرِہٖ وَاجْتِنَابِ مَنَاھِیْہِ؎ یعنی اﷲ تعالیٰ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ وہ اﷲ کے احکام بجالاتے ہیں اور گناہوں سے بچتے ہیں۔اعمالِ نافلہ محبت کے لیے لازم نہیں لیکن بعض لوگ زیادہ نفلیں اور زیادہ وظیفے نہیں پڑھتے تو کیا ان کا شمار اہلِ محبت میں نہیں ہوگا ؟ اس کے بارے میں علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ ایک صحابی نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے پوچھا مَتَی السَّاعَۃُ قیامت کب آئے گی؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا اَعْدَدْتَّ لَھَا؟ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ قَالَ مَا اَعْدَدْتُّ لَھَا کَبِیْرَ عَمَلٍ میرے پاس کوئی بڑے بڑے عمل نہیں ہیں یعنی فرض واجب سنن مؤکدہ ادا کرلیتا ہوں اور گناہوں سے بچتا ہوں اس کے علاوہ میرے پاس اور اعمال نہیں ہیں وَلٰکِنْ حُبَّ اللہِ تَعَالٰی وَ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لیکن اﷲ تعالیٰ کی محبت اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کی محبت کا بہت بڑا خزانہ میرے دل میں ہے فَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ؎ آدمی اسی کے ساتھ جنت میں رہے گا جس کے ساتھ اس کو محبت ہے۔ اب اس کی شرح سنیے! آج تک اس کییہ شرح جو علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے کی ہے میرے مطالعہ میں نہیں آئی۔ پینسٹھ سال کی عمر میں یہ عظیم نعمت ری یونین کی اس خانقاہ میں حاصل ہوئی۔ میں یہی سمجھتا تھا کہ محبت وہی ہے جس کے ساتھ اعمال لازم ہیں لیکن علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں:فَھٰذَا نَاطِقٌ بِاَنَّ الْمَفْہُوْمَ مِنَ مَحَبَّۃِ اللہِ تَعَالٰی غَیْرُ الْاَعْمَالِ وَالْتِزَامِ الطَّاعَاتِ یعنی یہ حدیث کہہ رہی ہے، ------------------------------