مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
سے اچھے میرے مرید ہوجائیں ان کی نوک پلک درست ہوجائے جو انہیں دیکھے مست ہوجائے پھر ایک جملہ فرمایاکہ تم بھی صاحبِ اولاد ہو یعنی تم سے بھی لوگ مرید ہیں یہ معمولی جملہ نہیں ہے، تازیانۂ عبرت ہے۔ حضرت نے گویا ہم کو سخت تازیانہ لگادیا کہ خبردار!میری ڈانٹ کا بُرا مت ماننا۔ اگر آج تم نے ہماری نہ سنی تو کل تمہاری کون سنے گا۔اگر آج تو میری برداشت نہیں کرے گا تو کل تیری بھی کوئی برداشت نہیں کرے گا۔ حضرتِ والا کا تو ایک جملہ تھا لیکن اس میں یہ اشارہ تھا۔ یہ حضرات کبھی صغریٰ بولتے ہیں اور کبریٰ اور نتیجہ کو محذوف کردیتے ہیں۔ حضرت نے ایک جملہ استعمال کیا اور نتیجہ نہیں بیان فرمایا ۔ مطلب یہ تھا کہ آج تم میری سنو تو لوگ کل تمہاری سنیں گے اور اگر تم نے میری نہ سنی تو لوگ بھی تمہاری نہیں سنیں گے۔ ایک لڑکے نے اپنے باپ کی گردن میں رسی باندھی اور گھسیٹ کر ایک درخت تک لے گیا۔ اس نے کہا کہ بیٹا !اب آگے نہ کھینچنا ورنہ تو ظالم ہوجائے گا۔ وہ کہنے لگا: بابا !اس درخت تک میں نے کھینچا تو کیا ابھی ظالم نہیں ہوا ہوں ؟ کہا: ابھی تک تو ظالم نہیں ہوا کیوں کہ میں نے بھی تیرے دادا کو یہاں تک کھینچا تھا۔اس کی سزا دنیا ہی میں ملی۔ حدیث شریف میں ہے :ماں باپ کو ستانے کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے، موت نہیں آئے گی جب تک کہ سزا نہ مل جائے الّا یہ کہ وہ معافی مانگ لے۔شیخ کے لیے دعا کرنے کی دلیل شیخ بھی روحانی باپ ہے حضرت حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے حاشیہ بیان القرآن میں مسائل السلوک میں رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا ؎کے ذیل میں لکھا ہے کہ شیخ کا بھی وہی حق ہے جو ماں باپ کا ہے ، وہ بھی رَبَّیٰنِیۡ میں ہے ، وہ بھی پال رہا ہے، روح کی تربیت کررہا ہے اس کے لیے بھی دعا مانگنا اسی آیت سے ثابت ہے۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ! ہمارے ماں باپ پر رحم فرمائیے جیسا انہوں نے بچپن میں ہمیں رحمت سے پالا۔لہٰذا شیخ کے لیے بھی دعا مانگنا چاہیے۔ اگر شیخ کے حق میں کوتاہی ہوجائے تو جلدی تلافی کرلو یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ مجھ جیسے ہزاروں لاکھوں ------------------------------