مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نظر بازیاں جب اتنی مضر ہیں کہ بندہ اللہ تک نہیں پہنچ سکتا تو کیوں اللہ نے حُسن پیدا کیا اور کیوں ہمارے اندر عشق کے تقاضے رکھے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ آج کل روشنی دو تاروں سے ہوتی ہے منفی اور مثبت ( Minus)اور Plus)) تو حُسن میں کشش رکھی گئی اور عشق میں بھی کشش رکھی گئی تاکہ جب حسن کی کشش عاشقوں کو اپنی طرف مائل کرے اور یہ بھی چاہیں کہ حُسن پر نظر ڈالیں لیکن اللہ کے خوف سے نہ دیکھیں تو حُسن کی طرف سے کش ہوا اور تقویٰ نے اس کو مکش کردیا تو اس کشمکش سے منفی ومثبت کے دو تار لگ گئے جس سے نورِ معرفت ومحبت اور کمالِ تقویٰ کی ایک بجلی پیدا ہوتی ہے اور ایمانِ اولیائے صدیقین عطا ہوتا ہے ۔ حُسن کے کش کا مثبت تار اور تقویٰ کے مکش کا منفی تار ان دو تاروں سے صدیقین کا نورِ ایمان نصیب ہوتا ہے، اور جو یہ صبر نہیں کرتے وہ اولیائے صدیقین میں شامل نہیں ہوسکتے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ صبر بگزیدند وصدیقیں شدند اولیائے صدیقین وہ ہیں جو صبر اختیار کرتے ہیں۔مزاح میں نصیحت ارشاد فرمایا کہ لندن میں، میں نے دیکھا کہ دروازوں پر کہیں پُل Pull)) لکھا ہوا ہے اور کہیں Push))۔ میں نے دوستوں سے کہا کہ حسینوں کو دکھا کر شیطان پہلے پل Pull)) کرتا ہے پھر پل پر چڑھا کر پش Push)) کرتا ہےاور پل سے نیچے گرادیتا ہے پھر آدمی پچھتاتا ہے کہ مجھے کہاں ذلت میں گرادیا۔ ارشاد فرمایا کہ عشقِ مجازی بہت بُرا مرض ہے۔ بعض لوگوں نےکہا کہ ویلیم فائیو کھاتا ہوں لیکن نیند نہیں آتی ، میں ان سے کہتا ہوں کہ کیوں دیکھتے ہو کسی کی وائف کہ کھانا پڑے ویلیم فائیو اور خراب ہوجائے تمہاری لائف اور جگر میں چبھے اس کا نائف۔ نہ دیکھو کسی کا میک اپ ورنہ نفس میں اُٹھے گا پک اپ۔ میں انگریزی ایک لفظ نہیں جانتا لوگوں سے سن سن کر نصیحت کے لیے استعمال کرلیتا ہوں۔ اور کہتا ہوں کہ جنہوں نے حسینوں کے حُسن کو ہینڈل کرنے کی کوشش کی ان کے سر پر سینڈل پڑے ہیں۔