مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہو۔ یہ میرے بزرگوں کا صدقہ ہے جن کی اختر نے جوتیاں اٹھائی ہیں۔ آج سے بیس سال پہلے جب یہ خانقاہ بن رہی تھی تو نواب قیصر صاحب آئے۔ نواب صاحب کہنے کو تو نواب ہیں لیکن بزرگوں کی صحبت نے ان کو بالکل مٹادیا۔ نام کے نواب ہیں حقیقت میں اب بالکل فقیر اور درویش ہیں۔ پوچھا کہ خانقاہ کی تعمیر کا تخمینہ کیا ہے۔ میں نے کہا کہ ٹھیکہ دار نے چھ لاکھ بتائے ہیں۔ کہنے لگے کہ یہ تو کچھ بھی نہیں ہے۔ شیخ دو بئی میرا دوست ہے۔میری کوٹھی کے پاس اس کی کوٹھی ہے۔ میں اس سے کہہ دوں گا وہ چھ لاکھ امید ہے دے دے گا۔ میں نے کہا: ٹھیک ہے ۔ اگلے دن ان کا فون آیا کہ شیخ دوبئی روپیہ دینے کو تیار ہوگیا ہے۔ میں نے کہا: آپ لے لیجیے کہنے لگے کہ نہیں آپ کو آنا پڑے گا اور رقم وصول کرکے رجسٹر پر دستخط کرنے ہوں گے۔ میں نے کہا کہ میں ہر گز نہیں آسکتا۔ اگر میں نے وہاں جا کر یہ رقم لے لی تو خانقاہ تو بن جائے گی لیکن خانقاہ کی روح نکل جائے گی اور اس خانقاہ کی پیشانی پر ہمیشہ کے لیے یہ کلنک کا ٹیکہ لگ جائے گا کہ اس کا بانی ایک بادشاہ کے دروازے پر پیسہ وصول کرنے آیا تھابِئْسَ الْفَقِیْرُ عَلٰی بَابِ الْاَمِیْرِکی رسوائی سے میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ نواب صاحب حیرت میں پڑگئے اور اتنے متأثر ہوئے کہ ان کے منہ سے نکل گیا کہ آپ تو ہمارے بزرگوں کی یادگار ہیں اور کہنے لگے کہ آج اگر میں اس رقم کے متعلق اشارہ کردوں تو میرے گھر پر چندہ لینے والوں کی لائن لگ جائے لیکن آپ انکار کررہے ہیں۔ میں نے کہا کہ یہ میرا کمال نہیں ہے میرے بزرگوں کی کرامت ہے جن کی میں نے ساری عمر جوتیاں اٹھائی ہیں۔ اس واقعے کی جب میں نے اپنے مرشد حضرتِ والا ہردوئی دامت برکاتہم کو اطلاع دی تو حضرت نے تحریر فرمایا کہ بہت اچھا کیا۔ تعمیرِ فقیری تعمیرِ شاہی سے بہتر ہے۔شکور کے معنیٰ مجلس میں ایک صاحب تھے جن کے نام میں لفظ شکور شامل ہے۔ ان کی