مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
جلال الدین رحمۃ اللہ علیہ سلطان العلماء کی برکت سے اے اللہ! ہمارے رذائل ہماری بُرائیوں کی اصلاح فرما اور گناہوں کو معاف فرما اور اختر کو، میری اولاد کو ذُرّیات کو ،اقربا مِنْ جِھَۃِ النَّسَبِ وَمِنْ جِھَۃِ النِّسَاءِاور جملہ میرے حاضرین وغائبین احباب کواوران کے گھر والوں کو یا اللہ!نسبتِ اولیائے صدیقین کی منتہا تک پہنچادے۔ یا اللہ! منتہا تک پہنچا دے یا اللہ! منتہا تک پہنچا دے اور بڑےبڑے کام اختر سے، میری اولاد سے میرے احباب سے ایسے عظیم الشان کام لے لے میرے مالک! کہ قیامت تک اس کے نشانات باقی رہیں۔ دست بکشا جانب زنبیل ما۔ اے اللہ! اپنا دستِ مبارکِ کرم بڑھائیے اور ہماری تھیلیوں اور جھولیوں کو بھر دیجیے،ہمارے رذائل کی اصلاح فرما، اچھے اخلاق نصیب فرما، ہم سب کو اولیاء اللہ کے رجسٹر میں داخل فرمالے۔ اے اللہ!اور ان کے اعمال واخلاق ہم سب کو نصیب فرما۔ اولیائےصدیقین کا ایمان، ان کے اعمال، ان کے اخلاق، ان کی احسانی کیفیت ہمارے قلوب کو اپنی رحمت سے بہ طفیل مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ عطا فرمادے۔ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَدرسِ مثنوی ارشاد فرمایا کہ الحمد للہ! آج یہاں کوئی منکر نہیں ہورہا ہے ۔ اگر ہوتا تو ہم ہر گز یہاں نہ آتے اور فرمایا کہ مولانا کے اس شعر کا لوگوں نے مطلب غلط سمجھا ؎ بشنو از نے چوں حکایت می کند و از جدائی ہا شکایت می کند لیکن میرے شیخ نے فرمایا تھا کہ حکایت می کند کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تم بانسری سنو یا بانسری بجاؤ بلکہ یہ مطلب ہے کہ بانس کا جو مرکز ہوتا ہے وہاں سے کاٹ کر بانسری بنائی جاتی ہے تو چوں کہ وہ اپنے مرکز سے کٹ کر آئی ہے تو گویا اپنے مرکز کو یاد کرکے روتی ہے۔ اے لوگو! تم بھی اللہ سے کٹ کر عالمِ ارواح سے یہاں آئے ہو لہٰذا تم بھی اللہ کی