مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کی ناراضگی ہوتی ہے خصوصاً بدنظری سے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددُعا فرمائی ہے کہلَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا سے بچنے کے لیے جان کی بازی لگادینا چاہیے۔شرطِ ولایت تقویٰ ہے ارشاد فرمایا کہ ہر سال کوئی حج وعمرہ کرے اور رات کو تہجد بھی قضا نہیں ، تسبیح بھی ہر وقت ہے مگر کسی ایک گناہ میں عادتاً مبتلا ہے یہ شخص اللہ کے اولیاء میں شامل نہیں ہوسکتا۔ تقویٰ اور ولایت لازم وملزوم ہیں۔ اس کی دلیل اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَہے اللہ کے اولیاء متقی بندے ہیں۔ فسق وفجور اور اللہ کی دوستی جمع نہیں ہوسکتے۔قلب کی استقامت کی مثال مقناطیس کی سوئی سے ارشاد فرمایا کہ اللہ والے ذکر اس لیے بتاتے ہیں کہ دل اللہ سے چپک جائے جیسے قطب نما کی سوئی پر ذرا سا مقناطیس لگادیا تو سوئی ہر وقت شمال کی طرف مستقیم رہتی ہے کیوں کہ مرکز مقناطیس شمال کی جانب ہے۔اللہ والے ذکر اس لیے بتاتے ہیں کہ اس کے قلب کی سوئی پر اللہ کے نور کی تھوڑی سی پالش لگ جائے تو عرشِ اعظم کا مرکز نور خود اس کو اپنی طرف کھینچے رہے گا۔ اگر اس کے محاذات سے ذرا بھی ہٹے گا تو قلب کی سوئی تڑپ جائے گی جیسے قطب نما کی سوئی کو شمال سے ذرا سا ہٹاؤ تو تڑپنے لگتی ہے جب رخ صحیح کرتی ہے تو اسے چین ملتا ہے ۔ اسی طرح قلب پر جب ذکر کا نور لگ جائے گا اور پھر اللہ کی طرف سے ذراسا بھی ہٹے گا تو تڑپ جائے گا، جب تک رخ صحیح نہیں کرے گا چین نہیں پائے گا۔وارداتِ علومِ غیبیہ کی مثال ارشاد فرمایا کہ آپ ریڈیو کی سوئی گھماتے ہیں تو کبھی ماسکو سے خبریں آنے لگتی ہیں کبھی ہندوستان سے،اور ریاض کی طرف سوئی آگئی تو لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ ------------------------------