مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
کو ترک کردیا لہٰذا رمضان کے بعداسی طرح حرام سے بچنے کا مظاہرہ کرنا ۔ میری محبت میں جب حلال چھوڑنے کی تم کو مشق ہوگئی ۔ تو اب حرام چھوڑنا کیا مشکل ہے۔ (۶؍رمضان المبارک ۱۴۱۸ ھ مطابق ۵؍جنوری ۱۹۹۸ء بروز دو شنبہ)قلب پر نزولِ تجلیات ارشاد فرمایا کہ حواسِ خمسہ ( قوتِ باصرہ ، قوتِ شامّہ، قوتِ ذائقہ ، قوتِ سامعہ ، قوتِ لامسہ ) کی راہوں سے جو لذات مستورَدات ( در آمدات ) ہوتی ہیں ان کا مخزن ( اسٹاک ہاؤس ، اسٹور روم اور گودام ) قلب ہے ۔ جو لوگ حرام لذتوں سے اپنے کو خوفِ خدا سے محفوظ رکھتے ہیں اور پانچوں راستوں پر تقویٰ کی پاسبانی رکھتے ہیں تاکہ قلب میں ایک اعشاریہ حرام لذت نہ آنے پائے ان کے قلوب پر تجلیاتِ الٰہیہ وافرہ متواترہ بازغہ نازل ہوتی ہیں۔ وافرہ میں کمیت کا بیان ہے، متواترہ میں صفتِ زمانیہ کا بیان ہے، بازغہ میں کیفیت بیان ہوئی ہے۔ جب اہتمامِ تقویٰ کا مجاہدہ مسلسل ہے تو ان کو نزولِ تجلیات کا تسلسل بھی نصیب ہوتا ہے ؎ ان کے جلوؤں میں تسلسل کا سماں ہوتا ہے خونِ ارماں سے جہاں آہ و فغاں ہوتا ہے دل و نظر کی جسے آہ پاسبانی ہے اسی کے قلب میں جلوؤں کی فراوانی ہے ضرور اشکِ رواں کوئی کہانی ہے بیان خونِ تمنا کی بے زبانی ہے برعکس جو لوگ عبادت تو بہت کرتے ہیں لیکن عیناً قلباً وقالباً گناہوں سے نہیں بچتے ان کے قلوب تجلیاتِ خاصہ سے محروم رہتے ہیں بوجہ نحوستِ معاصی کے۔