مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
(۲۶؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۸ھ ۲۸؍ستمبر ۱۹۹۷ ء بروز اتوار بمقام، اسٹینگر ۔ جنوبی افریقہ برمکان عبد القادر ڈیسائی صاحب)زبان پر کباب دل پر عذاب ارشاد فرمایا کہ مزہ اور چیز ہے اور دل کا سکون اور چیز ہے۔ ایک آدمی مزےاُڑا رہا ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کے قلب میں سکون بھی ہو ۔ منہ میں کباب قلب پر عذاب ، جس نے اللہ کو ناراض کررکھا ہے اس کے منہ میں کباب ہے، مزہ آرہا ہے لیکن اللہ کے عذاب وقہر کی بارش سے دل پر عذاب ہورہا ہے ۔ اس سے بہتر یہ ہے کہ منہ میں سوکھی روٹی ہو لیکن دل میں چین وسکون ہو کہ مولیٰ راضی ہو۔ گناہوں سے سکون نہیں مل سکتا ؎ بتوں کے عشق سے دنیا میں ہر عاشق ہوا پاگل گناہوں سے سکوں پاتا تو کیوں پاگل کہا جاتا کوئی مخلوق سے چھپ کر اللہ کو یاد کرے، اس کی آہ وفغاں کو کسی نے سنا نہیں لیکن جب مخلوق میں نکلے گا تو اس کی آنکھوں سے اور اس کے چہرے سے پتا چل جائے گا کہ یہ اللہ کے سامنے رویا ہے اور اس کے دل میں نور ہے، اور کوئی چھپ کر گناہ کرے، کسی نے دیکھا نہیں لیکن ا س کی آنکھوں سے اور اس کے چہرے کی بے رونقی سے اس کے دل کی بے چینی کی ترجمانی ہوجائے گی۔ گناہ گاروں کے چہرے پر رونق نہیں ہوتی،اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اس کے چہرے پر نور ہوتا ہے، اس کی آنکھوں میں بھی نور ہوتا ہے۔بدنظری کبھی شفقت اور کبھی غضب کے رنگ میں ارشاد فرمایا کہ نفس حسینوں سے نظر ملاتا ہے کبھی شانِ رحمت سے اور کبھی شانِ غضب سے مثلاً کوئی لڑکی مسکین ہے، بے چاری یتیم ہوگئی اور رو رہی ہے تو جناب بھی رونے لگے مگر روتے ہوئے اشکبار آنکھوں سے اسے دیکھ بھی رہے ہیں،بصورتِ رحمت یہ بدنظری کا لعنتی کام کررہا ہے۔ اسی طرح کبھی غصے اور غضب کی حالت میں بدنظری کرتا ہے مثلاً ہوائی جہاز میں ایئر ہوسٹس سے جوس مانگا اور اس نے