مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
جھوٹ بلوا کر، گناہ کراکے اس کی اسٹیم ختم کردیتا ہے جس سے وہ ساری زندگی خدا تک نہیں پہنچتا۔ ہاں اگر تقویٰ اختیار کرے تو محبت کی اسٹیم قائم رہتی ہے جس کی برکت سے اﷲتک پہنچتا ہے۔ پھر اس کا جسم تو یہاں رہتا ہے اور قلب و روح اپنے اﷲ کے ساتھ رہتے ہیں، اس کی روح کا جہاز اﷲ کے قرب میں اُڑتا ہے، صرف جسم سے دنیا کا کام کرتا ہے مگر وہی تین شرطیں یعنی شیخ اور راہ نما ہو، محبت کا پیٹرول ہو اور خوب ہو اور اسٹیم ضایع نہ کرے یعنی گناہ سے بچے، صحبتِ اہل اﷲ اختیار کرے اور ذکر کی کثرت کرے۔ آخر میں دعا فرمائی کہ اے اﷲ !ہماری زندگی کی ہر سانس آپ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی آپ کی ناراضگی میں نہ گزرے۔ یہ اولیائے صدیقین کی آخری سرحد ہے۔ اے اﷲ! ہم سب کو اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک بدونِ استحقاق و بدونِ صلاحیت پہنچا دے کیوں کہ آپ کریم ہیں اور کریم بدونِ صلاحیت عطا فرماتا ہے۔ آج بعد عشاء ماریشس کے دارالخلافہ پورٹ لوئیس کی مسجد شانِ اسلام میں حضرتِ والا کے بیان کا نظم تھا راستہ میں شہر فینکس(Phoenex)میں ماریشس کے ایک نوجوان عالم نے کچھ دیر قیام کی درخواست کی تھی، لہٰذا حضرتِ والا مع چند رفقاء کے تقریباً ڈیڑھ بجے پہنچے اور نماز کے بعد قیلولہ فرمایا۔ولی اﷲ بننے کا راستہ نماز کے بعد چند نصیحتیں فرمائیں:فرمایا کہ اﷲ کی ولایت اور دوستی حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہےکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اﷲ فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور تقویٰ کے معنیٰہیں کہ ہمارے دوست ہوجاؤ کیوں کہ دوسری آیت میں فرماتے ہیںاِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّاالۡمُتَّقُوۡنَ ہمارے اولیاء کون ہیں؟ متقی بندے۔ تو معلوم ہوا کہ متقی اﷲ کا دوست ہے۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر ہمارے دوست بننا چاہتے ہو تو تقویٰ اختیار کرو اور تقویٰ حاصل کرنا ہے تو کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ہمارے دوستوں کی یعنی متقی بندوں کی صحبت اختیار کرو۔ گدھا بھی اگر نمک کی کان میں گر جاتا ہے تو نمک بن جاتا ہے اور جب نمک بن گیا تو بادشاہ بھی کھاتا ہے اور مفتی اعظم