مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
کے وبال میں پش (Push)کرتا ہے پھر بڑے بڑے مقدس دس دس سال کے متقی کو گناہ میں مبتلا کردیتا ہے اور وہ گٹر لائن میں گھسے پڑے ہوتے ہیں لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے نظر کی حفاظت فرض کردی تاکہ گناہوں کا زیرو پوائنٹ ہی شروع نہ ہو ۔ نقطۂ آغاز ہی نہ ہو۔ نظر بچانے سے اتنا قوی نور پیدا ہوگا کہ ایک لاکھ تہجد کا نور اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ایک بدنظری سے بچ جاؤ کسی حسین کو مت دیکھو یہ غم آپ کو ایک دم راکٹ کی طرح اللہ تک اُڑاد ے گا ۔ گناہ سے بچنے کی یہ مائنس وائرنگ (Minus Wiring) منزلِ قربِ حق تک بہت تیز لے جاتی ہے۔ آپ عمل تو کرکے دیکھیں پھر اختر کی بات صحیح نہ ہو تو کہنا ۔ایسے ہی یہ غم اُٹھا کر تو دیکھیے اتنا بڑا دردِ دل آپ کے سینے کو حاصل ہوگا کہ آپ خود بھی مست ہوجائیں گے اور دوسروں کو مست کریں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنی محبت کی مستی عطا فرمائے گا۔ وجہ یہ ہے کہ اللہ اپنے عاشقوں کو خوش مستی دیتا ہے اور شیطان اپنے عاشقوں کو بدمستی دیتا ہے جس کی وجہ سے ذلت وخواری ہوتی ہے اور جوتے پڑتے ہیں۔دنیاوی لیلاؤں کے عاشقوں کی کھوپڑی پر جوتے پڑتے ہیں اور اللہ کے عاشقوں کے جوتے اُٹھائے جاتے ہیں۔ ان کے جوتے اُٹھانے کو لوگ اپنی خوش قسمتی اور سعادت سمجھتے ہیں ۔ حقیقت اور مجاز میں کتنا بڑا فرق ہے۔اللہ کے راستے کا غم اللہ کا پیار ہے لہٰذا ان مرنے والی لاشوں کو مت دیکھو۔ نہ دیکھنے کا غم اُٹھاؤ ۔غم سے کیوں بھاگتے ہو اس غم کو پیار کرو کیوں کہ خدا کے راستے کا غم ہے۔ اس غم کو اللہ پیار کرتا ہے۔جس غم کو اللہ پیار کرے وہ غم پیارا نہیں ہے ؟ یہ غم نہیں یہ اللہ کے راستے کا پیار ہے۔ جب اللہ خوش ہوتا ہے تو حلاوتِ ایمانی دیتا ہے لہٰذا اس غم پر شکر ادا کرو۔ جب چپکے چپکے نظر بچالو تو کہو کہ اے اللہ! آپ کا احسان ہے کہ آپ نے اپنے راستے کا غم عطا فرمایا۔ آپ کی راہ کا ایک کانٹا سارے عالم کے پھولوں سے بہتر ہے اور آپ کے راستے کا غم سارے عالم کی خوشیوں سے بہتر ہے۔ اللہ کے راستے میں اگر ایک کانٹا چبھ جائے تو ساری دنیا کے پھول اگر اس کانٹے کو سلامِ احترامی اور گارڈ آف آنر پیش کریں تو اس کانٹے کی عظمت کا