مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تم جہاں کہیں بھی ہو میں تمہارے ساتھ ہوں۔ جنّت اُدھار ہے میں تو نقد ہوں ہر وقت تمہارے ساتھ ہوں۔ تم حسینوں سے نظریں بچالو، بس یہی حجاب ہے یہ حجاب اُٹھادو تو مجھے اپنے پاس پاؤ گے اور جنّت سے زیادہ مزہ دنیا ہی میں پالو گے کیوں کہ میں خالقِ جنّت ہوں جس کے پاس خالقِ جنّت ہو وہ جنّت سے زیادہ مزہ نہیں پائے گا؟دیدارِ الٰہی کی لذت جنّت میں مستزاد ہے وہ صرف جنّت ہی میں ملے گی لیکن میرے قرب کی لذت جنّت کی جملہ لذات سے زیادہ دنیا ہی میں پالو گے۔ (۲۴؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۷؍ستمبر ۱۹۹۷ ء بعد فجر چھ بجے بر مکان مولانا اقبال صاحب جوہانسبرگ ۔ جنوبی افریقہ )کیفیتِ احسانی کے انعامات اور طریقۂ تحصیل ارشاد فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:اَنْ تَعْبُدَ اللہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ اس طرح عبادت کرو کہ گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ؎ تم اگر اللہ کو نہیں دیکھتے ہو تو اللہ تو تمہیں دیکھتا ہے ۔ بعض لوگوں نے اس سے یہ سمجھا کہ احسانی کیفیت کے دو درجے ہیں: نمبر ایک ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں اورنمبر دو یہ کہ اللہ تعالیٰ ہم کو دیکھ رہے ہیں مگر قطب العالم حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے فر مایا کہ دوسرا درجہ جو ہے وہ اس مراقبہ کی علت ہے لہٰذا یہ دو درجے نہیں ہیں ایک ہی درجہ ہے کہ ہم اپنے اللہ کو دیکھ رہے ہیں کیوں کہ اگر ہم نہیں دیکھتے تو اللہ تعالیٰ تو ہم کو دیکھ رہا ہے تو گویا ہم بھی دیکھ رہے ہیں۔ دنیا میں کَاَنَّکَ رہے گا اور جنّت میں اللہ تعالیٰ کَاَنَّکَ کا کاف نکال دیں گے وہاں اَنَّکَ سے دیکھو گے ۔ دنیا میں آنکھیں بنائی جارہی ہیں ایمان ، تقویٰ سے یعنی حصولِ تقویٰ میں بندہ جو مجاہدات اورحسرت اور غم اُٹھاتا ہے اور خونِ تمنا پیتا ہے اسی خونِ تمنا سے آنکھیں بنائی جارہی ہیں اور جب آنکھیں بنائی جاتی ہیں تو پٹی بندھی رہتی ہے اس وقت دیکھنے کی ڈاکٹر اجازت نہیں دیتا اور جب روشنی آجاتی ہے تو پٹی ہٹا دی جاتی ------------------------------