مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اگر لیڈر بن کر اسٹیج پر کہیں کہ ہم ملک میں اسلام لائیں گے تو بھلا ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ ملک کی زمین پر اسلام وہی نافذ کرسکتا ہے جو پہلے اپنے جسم کی زمین پر اسلام کی حکومت قائم کردے۔جوانی کے قائم ودائم رکھنے کا طریقہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیں کہ مَا عِنْدَکُمْ یَنْفَدُ تمہارے پاس جتنی نعمتیں ہیں اگر تم نے اپنے عیش میں استعمال کیا اور ان کو خدا پر فدا نہیں کیا یعنی خدا کی مرضی کے مطابق ان کو استعمال نہیں کیا تو وہ سب فنا ہوجائیں گی وَمَا عِنْدَ اللہِ بَاقٍ؎ اور جو کچھ تم نے اللہ پر فدا کیا، جو میرے پاس بھیج دیا تو کیوں کہ میں ہمیشہ رہنے والا ہوں تو تمہارا فنا ہونے والا مال بھی ہمیشہ رہے گا، جو کچھ میرے پاس بھیج دو گے ہمیشہ کے لیے باقی ہوجائے گا ۔ اگر تم نے اپنی جوانی مجھ پر فدا کی ہے تو میں تمہاری جوانی بھی ہمیشہ قائم رکھوں گا۔ وہ ایسے باقی ہیں کہ ان کے خزانے میں جو چیز پہنچ جائے وہ ہمیشہ کے لیے باقی ہوجاتی ہے۔ لہٰذا جو چاہے کہ اس کی جوانی قائم ودائم رہے وہ جوانی کو اللہ پر فدا کردے یعنی حرام لذتوں میں، حرام نظروں میں، حرام بوسوں میں ضایع نہ کرے، تمام آرزوؤں کا خون کردے تو سمجھ لو اس نے اپنی جوانی اللہ پر فدا کردی۔اس کی جوانی ، اس کے دل کی بہار ہمیشہ قائم رہے گی وہاں خزاں ہے ہی نہیں۔اس کے بال سفید ہوں گے لیکن اس کے دل کی مستی وجولانی کے عالم کا کیا عالم ہوگا سارا عالم اس کے ادراک سے قاصر ہوگا ۔ اس عالم کو صرف اس کا دل ہی محسوس کرے گا۔ اہل اللہ کی اسی شان کو میں نے ان اشعار میں بیان کیا ہے ؎ عناصر مضمحل پیری سےاہل اللہ کے بھی ہیں مگر چہرےسےان کے پھر بھی تابانی نہیں جاتی اُٹھاجاتا نہیں ہے بے سہارے پھر بھی یہ کیا ہے کہ ان کے قلب سے مستی و جولانی نہیں جاتی ------------------------------