مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سے منع کرتے ہیں اسی طرح نمکین شکلوں کو دیکھوگے تو روح کا بلڈ پریشر ہائی ہوجائے گا۔ نمک کھانے سے جسم کا بلڈ پریشر بڑھتا ہے، حسینوں کو دیکھنے سے روح کا بلڈ پریشر بڑھتا ہے ، روح بیمار ہوجاتی ہے، بے چینی اور پریشانی میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ جو شخص پریوں کو دیکھتا ہے پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے کیوں کہ پریشانی میں تو پری ہے ہی، جب پری آئے گی تو شانی ساتھ لائے گی۔ شانی میںیاء نسبتی ہے یعنی پری کہتی ہے کہ میری شان پریشانی ہے۔ بس اب نظر بچا کر رہو، اﷲ سے دل لگا کر رہو، غیراﷲ سے دل چھڑاتے رہو اﷲ سے چپکاتے رہو یہ ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ۔ لَا اِلٰہَ سے، غیر اﷲ سے دل چھڑا لو اور اِلَّا اللہْ سے دل اﷲ سے جوڑ لو۔ دل میں ایمان کا نور آجائے گا۔ آج کل سائنس دانوں کی تحقیق ہے کہ بجلی مثبت اورمنفی(plus اور minus) دو تاروں سے بنتی ہے۔ کلمہ میں اﷲ نے لَا اِلٰہَ کامنفی تار اور اِلَّا اللہ کا مثبت تار دیا ہے۔ جب کوئی حسین لڑکی یا لڑکا سامنے آئے تو نظریں نیچی کرلو یہلَا اِلٰہَ کا منفی تار ہوگیا اور ذکر و نوافل و اعمالِ صالحہ یہ اِلَّا اللہْ کا مثبت تار ہے۔ ان دو تاروں سے دل میں ایمان کی بجلی پیدا ہوتی ہے۔اپنی خطاؤں پر روتے رہو اس وعظِ نبوت کا آخری جز ہے کہ اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔ اس کے علاوہ نجات کا کوئی راستہ نہیں۔ میرا شعر ہے ؎ یہی ہے راستہ اپنے گناہوں کی تلافی کا تری سرکار میں بندوں کا ہردم چشمِ تر رہنا ۲۸؍صفر المظفر ۱۴۱۴ھ مطابق۱۸؍اگست ۱۹۹۳ ء بروز بدھ بمقام پلین مایا،ماریشسڈاکٹروں کے لیے حفاظتِ نظر کے سنہری اصول مولانا ابوبکر صاحب کی قیام گاہ میں ناشتہ کے بعد ایک عالم صاحب نے عرض کیا کہ رات مسجد شانِ اسلام میں بعد عشاء حضرتِ والا کی تقریر میں دل کے ایک ماہر ڈاکٹر بھی تھے، جو میرے جاننے والے بھی ہیں، رات حفاظتِ نظر کے متعلق حضرتِ والا نے جو