مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
یعنی شیخ کے جینے کے سارے قرینے مرید میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا گر کسی شیخ کے ہزاروں مرید ہیں تو جس مرید میں شیخ کی محبت غالب ہوگی اس سے شیخ کا سارا علم مل جائے گا، شیخ کا سارا دردِ دل مل جائے گا ۔ اور اس کے پاس بیٹھنا شیخ کے پاس بیٹھنا ہوجائے گا۔سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیقِ اکبر کے لیے فرماتے ہیں کہ میں نے سب کے احسانات کا بدلہ دے دیا لیکن صدیق کا ہم سے بدلہ ادا نہیں ہوسکا۔ اللہ ہی اس کا بدلہ ان کو دے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ شیخ پراس طرح فدا ہونا چاہیے کہ اس کے دل پر تمہاری محبت ووفاداری کا نقش بیٹھ جائے۔ (۹؍ ذوقعدہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۹؍مارچ ۱۹۹۹ء دو شنبہ صبح ساڑھے گیارہ بجے حجرۂ حضرتِ والا خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال، کراچی)راز قلبِ شکستہ ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ حُسن کو پیدا نہ فرماتے اور ہمارے اندر حسینوں کا عشق اور حُسن کی طرف کشش اور میلان نہ رکھتے اور غضِ بصر کا حکم دے کر ہمارے دل کو توڑنے کا سامان نہ فرماتے تو ہماری عباداتِ مثبتہ کے انوار قلب کی ظاہری سطح پر اوپر اوپر رہتے باطن قلب میں داخل نہ ہوتے ۔ لیکن حکم دے دیا کہ نظر بچاؤ تاکہ میرے بندے شدید تقاضے اور شدید میلان کے باوجود حسینوں سے نظر بچا کر جب زخم حسرت کھائیں اور خونِ آرزو پئیں اور میرے راستے کا غم اٹھائیں تو ان کو نظر بچانے کا ثواب الگ ملے اور میرے قانونیَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ کو نہ توڑنے کا ، میرے حکم غض بصر کے احترام کا ثواب الگ ملے اور اس غم سے جب ان کا دل پارہ پارہ ہوجائے تو ان کی عباداتِ مثبتہ یعنی ذکر وتلاوت وتہجد ونوافل اور حج وعمرہ کے انوار قلب کی ظاہری سطح سے قلب کے اندر داخل ہوجائیں۔ حفاظتِ نظر کا حکم اللہ تعالیٰ کا کرم عظیم ہے کہ نظر بچانے کے غم سے ہمارا دل توڑ کر اپنی تجلیاتِ قرب کو ہمارے قلب کے اندر داخل کرنا چاہتے ہیں ورنہ عبادات مثبتہ کے انوار قلب کے اوپر اوپر رہتے باطن ان انوار کے نفوذ سے محروم رہ جاتا جیسا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎