مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مرید شیخ کو دے سکتے ہیں۔ ہم شیخ کے محتاج ہیں شیخ ہمارا محتاج نہیں ہے۔ اس کا خاص اہتمام کرو کہ شیخ کا قلب مکدر نہ ہونے پائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ کوئی میرے اولیاء کا دل دکھائے۔ اذیتِ اولیا ءکو اللہ تعالیٰ نے اپنی اذیت تسلیم فرمایا، اس لیے انتقام کی وعید فرمائی کہ فَقَدْ اٰذَنْتُہٗ بِا لْحَرْبِ؎ جو میرے اولیاء کو ستاتا ہے میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔ تو جب کبھی خطا ہوجائے اور شیخ کو کسی قسم کی تھوڑی سی بھی تکلیف پہنچ جائے تو فوراً اللہ سے رجوع کرو اور شیخ سے بھی ندامتِ قلب سے معافی مانگو۔قصدِ رضائے شیخ عبادت ہے شیخ کے حق میں کوتاہی کے یہ دو حق ہیں:۱) اللہ سے استغفار کرے اور ۲) شیخ سے معافی مانگے اور یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَاغَفُوْرُ یَا وَدُوْدُ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ میرے شیخ کے دل میں میرے لیے محبت ڈال دے۔میں جب حضرت کو خط لکھتا ہوں تو یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَاغَفُوْرُ یَا وَدُوْدُ پڑھ کر خط پر دم کرتا ہوں اور تین دفعہ تھوڑے تھوڑے وقفہ سے خط پڑھتا ہوں تا کہ کوئی بات نامناسب ایسی نہ ہو کہ حضرت پر گراں گزرے اور ہر دفعہ یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَاغَفُوْرُ یَا وَدُوْدُ پڑھتا ہوں پھر ڈاک بھیجتا ہوں اور جب حضرت کراچی تشریف لاتے ہیں تو ملاقات کے وقت دل دل میں پڑھتا رہتا ہوں اور فضا میں ان حروف کو آہستہ سے دم کرتا ہوں تاکہ ان ہواؤں کے واسطے سے میرے شیخ کے اندر وہ داخل ہوجائے اور مجھ پر شیخ کی شفقت رہے۔یہ عبادت ہے، شیخ کی محبت اور شفقت کی طلب عبادت ہے اور بہت بڑی نعمت ہے اور ہمیشہ شیخ کو خوش کرتے رہو،جس طرح سے اس کی خدمت سے محبت سے اس کا دل لے سکو لے لو اور اگر کبھی خطا ہوجائے تو اعتراف کرو کہ مجھ سے سخت نالائقی ہوئی ، بےوقوفی ہوئی، پرلے درجے کا امیر الحمقاء ہوں (حضرتِ والا نے ہنس کر فرمایا) بلکہ سلطان الحمقاء کہہ دو۔ اگر نفس میں تکبر ہے تو سلطان الحمقاء کہہ دو تا کہ بادشاہت قائم رہے، سلطنت قائم رہے۔ یہ دیکھیے کتنی شفقت ہے مشایخ کی کہ اس کے نفس کی بھی اس میں رعایت ہے، معلوم ہوا ------------------------------