مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
دنیا دار الغرور کیوں ہے ؟ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں اس دنیا کو دار الغرور کا لقب دیا ہے کہ یہ دنیا دھوکے کا گھر ہے، متاع الغرور ہے، دھوکے کی پونجی ہے۔ دنیا میں اگر کسی بلڈنگ پر لکھ دیا جائے کہ دھوکے کا گھر تو آدمی وہاں جا کر گھبرائے گا اور وہاں کی ہر چیز کو دھوکا سمجھے گا۔ معلوم ہوا کہ جو دھوکے کا گھر ہے تو اس گھر میں جو چیزیں ہیں فِیْہِ مَا فِیْہِجو کچھ بھی اس میں ہے ان سب میں دھوکا ہوتا ہے تو اس خالقِ کائنات نے جب اس کائنات پر دار الغرور کا لیبل لگادیا کہ میں نے یہ کائنات پیدا کی ہے لیکن اس سے دل نہ لگانا یہ دھوکے کا گھر ہے۔ تو جب دنیا دار الغرور ہے تو یہ بِجَمِیْعِ اَجْزَائِہٖ وَبِجَمِیْعِ اَشْیَائِہٖ وَبِجَمِیْعِ اَعْضَائِہٖ وَبِجَمِیْعِ نِعْمَائِہٖ سب کا سب دھوکا ہے مگر وہ چیز جو ہمیں اللہ سے جوڑ دے اور اللہ تک پہنچا دے وہ دنیا نہیں ہے۔ وہ روٹی دنیا نہیں ہے جس کو کھا کر ہم عبادت کریں اور روٹی سے پیدا شدہ طاقت کو اللہ پر فدا کریں، وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر کیا جائے وہ دنیا نہیں ہے، وہ دولت جو اللہ پر فدا ہو، مسجد کی تعمیر، مدرسے کی تعمیر ، علماء کی خدمت میں صَرف ہو وہ دنیا نہیں ہے۔ دنیا وہی ہے جو ہم کو اللہ سے غافل کردے۔ مولانا فرماتے ہیں ؎ چیست دنیااز خدا غافل بدن دنیا اللہ سے غافل ہوجانے کا نام ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے دنیا کو جو دار الغرور فرمایا اس کی حکمت مولانا رومی نے بیان فرمائی ہے ؎ زاں لقب شد خاک را دار الغرور کو کشد پارا سپس یوم العبور فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو دار الغرور کا لقب اس لیے دیا کہ جو دنیا تمہارے آگے پیچھے پھرتی ہے، بیوی بچے مال ودولت دوست احباب کار اور کاروبار سب تمہارے ساتھ ہوتے ہیں لیکن جب اس دنیا سے گزرنے کا وقت آتا ہے تو یہ دنیا ساتھ چھوڑ دیتی ہے اور لات مار کر قبر میں دھکیل دیتی ہے اور مُردہ بزبانِ حال یہ شعر پڑھتا ہے ؎