مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
یہاں ایک بندہ بھی ایسا نہ رہے جو آپ کا ولی نہ بنے۔ اے اللہ! سب کے لیے فیصلہ فرمادے اور اے اللہ! میرے جو احباب یہاں موجود نہیں ہیں ، حاضرین کے علاوہ جملہ احباب غائبین کو بھی سارے عالم میں جہاں بھی ہیں سب کو جذب فرما کر اپنا بنالے اور پوری امتِ مسلمہ پر رحم فرمادے بلکہ امتِ دعوت اہلِ کفر کو بھی ایمان کی دولت سے اور اپنی دوستی سے نوازش فرمادے ۔ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ، آمین۔ ۲۱؍شوال المکرم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۹؍فروری ۱۹۹۹ء صبح ساڑھے آٹھ بجے پروفیسر علی خلیفہ حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے یعقوب صاحب کے دفتر میں۔جاندا ر کی تصویر کی حرمت کے عجیب وغریب اسرار ارشاد فرمایا کہ گھر یا دفتر میں کوئی تصویر نہ ہونی چاہیے کیوں کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جہاں تصویر ہوتی ہے۔ تصویر کو حرام کرکے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں اور بندیوں کی آبرو رکھی ہے۔ مثلاً اگر نانی کی ایک تصویر سولہ سال کی عمر کی لگی ہوئی ہے تو غیر آدمی بھی نانی کو تو عزت سے سلام کرے گا لیکن تصویر کو دیکھ کر دل میں گندے خیال لائے گا کہ کاش! یہ مل جاتی ۔ اللہ کا احسان ہے کہ تصویر کو حرام فرمادیا تا کہ اس کے بندوں اور بندیوں کے بارے میں لوگ بُرے خیال نہ لائیں۔ اور تصویر کی حرمت کا ایک راز اللہ تعالیٰ نے یہ دل میں ڈالا کہ تصاویر تاریخِ زندگی کی دستاویز بنتی ہیں ، پس اگر کوئی فسق وفجور میں مبتلا ہے اور حالتِ گناہ کی تصاویر اتار لی گئیں پھر مستقبل میں اللہ کی توفیق سے یہی شخص توبہ کر کے ولی اللہ اورشیخِ وقت ہوگیا اس وقت اگر کوئی حاسد اس کی ماضی کی تصاویر پیش کردے تو اس میں مؤمن کی کس قدر ذلّت ورسوائی ہوتی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے تصویر کو حرام فرمادیا تاکہ گناہوں کی دستاویز نہ بن سکے اور اس طرح اپنے بندوں کی آبرو کو تحفظ بخشا ۔