مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کے ذائقے کے آگے سورج اور چاند کی روشنی پھیکی ہوجاتی ہے ۔ لیلائے کائنات کے نمکیات جھڑتے ہوئے نظر آتے ہیں، مجانین عالم کی عشق بازیوں کے ہنگامے بے قدر ہوجاتے ہیں اور سلاطین عالم کے تخت وتاج نیلام ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں اور بریانی وکباب کی لذت اس منعمِ حقیقی کی لذتِ قرب کے سامنے ہیچ ہوجاتی ہے اور مزید برآں یہ کہ یہ نعمت اتنی بڑی ہے کہ جس پر حُسن خاتمہ موعود ہے۔ ملا علی قاری فرماتے ہیں وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَادَخَلَتْ قَلْبًالَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ؎بربادِ محبت کو نہ برباد کریں گے ارشاد فرمایا کہ ایک دن موت آنی ہے اور مرنے کے بعد گناہ چھوٹیں گے یا نہیں ؟ مرنے کے بعد گناہ چھوٹتے ہیں چھوڑے نہیں جاتے ، گناہ چھوڑنے پر اجر ہے، مرنے کے بعد گناہ چھوٹنے پر کوئی اجر نہیں ۔ اگر زندگی میں جیتے جی گناہ چھوڑ دو تو ولی اللہ ہوجاؤ اور مرنے کے بعد گناہ چھوڑنا تو کافر کا نصیبہ ہے۔ اولیاء اللہ کا نصیبہ یہ ہے کہ جیتے جی وہ اللہ پر فدا ہوتے رہتے ہیں، ہر لمحۂ حیات مالک پر فدا کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں ہم سب کو گناہ چھوڑنے کا ایک موقع عطا فرمایا ہے، یہ موقع جنّت میں بھی نہیں پاؤ گے۔جنت میں حسینوں سے نگاہ بچا کر حلاوتِ ایمانی نہیں عطا ہوگی کیوں کہ جنّت دار الجزاء ہے وہاں عمل نہیں ہے۔ عمل کا موقع دنیا ہی میں ہے۔ اللہ پر فدا ہونے کا بہترین موقع یہی ہے ؎ نشود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سرِ دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی یہ دشمنوں کا نصیب نہیں یہ ہم مسلمانوں کا، اولیاء اللہ کا نصیبہ ہے کہ ہم نظر بچا کر غم اٹھالیں اور اللہ کے حکم کی تلوار سے شہید ہوجائیں ۔ واللہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں جن کو مجھ سے محبت ہے وہ میری قسم پر اعتماد کریں کہ جو اللہ کے لیے غم اٹھائے گا اللہ ارحم ------------------------------