مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستا دیکھو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نور سے نمرود کی آگ ٹھنڈی ہوگئی تھی ۔ تمہارے نفس کی آگ بھی آتشِ نمرود سے کم نہیں لہٰذا تم بھی اللہ کا نور حاصل کرو جو ذکر اللہ سےہے، صحبتِ اہل اللہ سے ، عبادت سے اور گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھانے سے حاصل ہوتا ہے۔روحِ سلوک اور تیسرا شعر روح ہے سلوک کی جس کی شرح بھی مولانا کی خانقاہ میں بیان ہوئی ۔ وہ کیا شعر ہے ؎ اے خدا جوئیم تو فیقِ ادب اے اللہ !ہم آپ سے ادب کی توفیق مانگتے ہیں، اپنے بڑوں کا ادب مانگتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ جوش میں آکر ہم سے کوئی بے ادبی ہوجائے جس سے ہمارے بڑوں کا دل مکدر ہوجائے، اور اے اللہ !ہم ادب کی توفیق کیوں مانگتے ہیں چوں کہ ؎ بے ادب محروم ماند از فضلِ رب بے ادب اللہ تعالیٰ کے فضل اور مہربانی سے محروم ہوجاتا ہے۔ادب کیا ہے؟ اور ادب کیا چیز ہے سن لیجیے۔ دین کی کتاب پر ٹوپی کو مت رکھو ، اسی طرح قلم چشمہ اور مسواک وغیرہ کو بھی کتاب پر نہ رکھو۔ قرآن شریف پر بخاری کو مت رکھو کیوں کہ قرآنشریف اللہ کا کلام ہے،اور بخاری شریف پر فقہ کی کتاب مت رکھو کیوں کہ بخاری شریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے، اور فقہ پر تصوف کی کوئی کتاب نہ رکھو۔ ہر چیز کا مرتبہ الگ ہے، اور اپنے بڑوں کا ادب رکھو۔ جب اپنا کوئی بڑا خصوصاً اپنا شیخ تقریر کررہا ہو تو خود مت بولو۔ اس وقت اگر کوئی علمی نکتہ ذہن میں