مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِانعامات ربانی (۷؍شعبان المعظم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۸؍ دسمبر ۱۹۹۷ء بروز دو شنبہ ۹ بجے شب خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال ۲ کراچی ۔آج صبح جنوبی افریقہ سے حضرت مرشدی دامت برکاتہم کے ایک مجُاز جو عالم بھی ہیں خانقاہ میں قیام کے لیے تشریف لائے ۔ مندرجہ ذیل ملفوظ بعد عشا ءبعض علماء سے ارشاد فرمایا۔)دین کس سے سیکھیں ارشاد فرمایا کہ ہم دین کس سے سیکھیں ، کس سے اللہ کی محبت حاصل کریں، کس کو اللہ کے راستے کا راہ بر بنائیں اس کے کچھ اصول پیش کرتا ہوں: 1)جس ڈاکٹر کے پاس کنجڑے قصائی سبزی فروش کا ہجوم ہو اور وہ لوگ اس کی تعریف کرتے ہوں کہ بہت بڑا ڈاکٹر ہے لیکن ڈاکٹر اس کے معتقد نہ ہوں تو سمجھ لو کہ یہ ڈاکٹر خطرناک ہے۔ اس ڈاکٹر سے علاج کراؤ جو دوسرے ڈاکٹروں کے نزدیک معتبر ہو۔ جس شیخ کے پاس عوام کی بھیڑ ہواور علماء اس سے رجوع نہ ہوں تو اس کا اعتبار نہیں۔ وقت کے علماء جس کے قائل ہوں ایسے مربّی سے دین سیکھنا چاہیے کیوں کہ علماء اسی سے رجوع ہوتے ہیں جو علم کی روشنی میں سنت وشریعت کا پابند ہوتا ہے۔ جو علماء کے نزدیک معتبر نہیں وہ استفادےکے قابل نہیں۔ 2)جو دیسی آم لنگڑے آم بننے کی دعوت دے رہا ہو اور خود کسی لنگڑے آم کی قلم نہیں کھائی وہ دوسروں کو کیسے لنگڑا آم بناسکتا ہے؟ خود مربّہ نہیں بنا اور مربّی بننے کا اعلان کررہا ہے جو اس سے قلم کھائے گا وہ بھی ہر گز مربّہ نہیں بن سکتا۔ پہلے شاگرد بنتا ہے پھر استاد بنتا ہے۔ پہلے بیٹا بنتا ہے پھر باپ بنتا ہے۔ جو شخص یہ کہے کہ میرا کوئی باپ نہیں تو سمجھ لیجیے کہ اس کا نسب کیسا ہے۔ جدہ سے کچھ لوگ آئے اور مجھ سے پوچھا کہ فلاں صاحب درس ِقرآن دیتے ہیں اور پورے پاکستان میں ان کے درس