مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
مگر اس کا کچھ حصہ اندھیرا ہوتا ہے اسی طرح اس شخص کی تقریر اور تحریر میں اتنے اندھیرے ہوں گے جتنا حصہ قلب کا اندھیرا ہوگا۔ اس لیے اگر چاہتے ہو کہ ہمارا پورا قلب اللہ تعالیٰ کی تجلّی کا مرکز اور سر چشمہ بن جائے تو ایک گناہ بھی نہ کرو۔رحمتِ حق اور محرومی از رحمتِ حق کے دلائلِ منصوصہ ارشاد فرمایا کہ گناہ بُری چیز ہے اور بُری چیز کو جلد چھوڑنا چاہیے۔ جیسے اگر کپڑے میں کہیں پاخانہ لگ جائے تو جلدی سے صاف کرتے ہو کہ نہیں ؟ لیکن آج کل لوگوں سے ایک بد نظری ہوتی ہے تو جلد تو بہ نہیں کرتے، شیطان کہتا ہے ابھی تو راستے میں بہت سی شکلیں نظر آئیں گی سب کو خوب دیکھ بھال لو، شام کو گھر جانا، جب سورج غروب ہوجائے تو اندھیرے میں رو دھو کر خوب تلافی کردینا۔ اجالوں میں اندھیرے کام کرو اور اندھیرے میں اُجالے کام کرو۔ میں کہتا ہوں کہ اگر یہ شخص خوش نصیب ہے اور اس کے قلب پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اور یہ محروم رحمتِ الہٰیہ نہیں ہے توان شاء اللہ ایک سیکنڈ بھی برداشت نہیں کرے گا، صدورِ خطا کے بعد فوراً حق تعالیٰ سے استغفار وتوبہ کرکے موردِ عطا ہوجائے گا۔ جو لوگ تسلسل کے ساتھ گناہوں میں مبتلا ہیں اور توبہ واستغفار کرکے اپنے کو صاف نہیں کرتے یہ حق تعالیٰ کی رحمت ِخاصہ سے محروم ہیں۔ دلیل کیا ہے ؟ اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ؎ اے اللہ! مجھے وہ رحمت عطا فرمائیے جس سے میں گناہ چھوڑدوں ۔ معلوم ہوا کہ گناہ چھوڑنا اللہ کی رحمت کی دلیل ہے،اور نفس کے شر سے وہی بچ سکتا ہے جو اللہ کی رحمت کے سائے میں ہوگا۔ اس کی دلیل اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ؎ہے۔ یہ استثنا اللہ تعالیٰ کا ہے، خالقِ نفسِ امارہ کا استثنا ہے۔ نفسِ امارہ کے معنیٰ ہیں لَکَثِیْرَۃُالْاَمْرِ بِالسُّوْءِ؎ جس کا ہندی ترجمہ میں نے کیا ہے کہ مہادشٹ یعنی زبردست خطرناک ، انتہائی خراب ------------------------------