مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
عطا فرمادے۔ دست بکشا جانبِ زنبیلِ ما۔ اے اللہ! ہم پر دونوں جہاں اپنی رحمت سے بذل فرمادے، دنیا بھی دے دے آخرت بھی دے دے۔ اپنی محبت کو غالب فرمادے۔ اب ہوگیا نا درسِ مثنوی دَرَّسْتُ دُرُوْسَ الْمَثْنَوِیِّ فِیْ جَنْبِ مَوْلَانَا جَلَالِ الدِّیْنِ الرُّوْمِیِّ تَقَبَّلَ اللہُ تَعَالٰی دُرُوْسَنَا وَخُرُوْجَنَا وَاَسْفَارَنَا،رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ۔ درس سے فارغ ہو کر حضرتِ والا کے ساتھ ہم سب لوگ ظہر کی نماز کے لیے ایک قدیم مسجد میں آئے جو یہاں سے بہت قریب واقع ہے۔ ابھی ظہر کا وقت نہیں ہوا تھا اور مسجد میں کچھ ترکی حضرات بھی موجود تھے جن سے تعارف ہوا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے بعض فارسی جاننے والے تھے۔مسجد میں حضرتِ والا نے کچھ دیر اپنے ارشادات سے مستفید فرمایا اور ان کی رعایت سے درمیان میں گاہ بہ گاہ نہایت شستہ فارسی میں بھی تقریر فرمائی جس سے وہ حضرات بہت محظوظ ہوئے۔ یہاں حضرت کے بعض ارشادات نقل کیے جاتے ہیں۔حضرت امیر خسرو کا اپنے مرشد سے عشق ارشاد فرمایا کہ میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب نے فرمایا کہ حضرت امیر خسرو اپنے شیخ حضرت نظام الدین اولیاء کے عاشق تھے، ان کو اپنے پیر سے ایسی محبت تھی کہ فرماتے ہیں ؎ گفتم کہ روشن از قمر میں نے اپنے مرشد سلطان نظام الدین سے ایک دن سوال کیا کہ دنیا میں چاند سے زیادہ روشن کیا چیز ہے؟ تو فرمایا ؎ گفتا کہ رخسارِ من است فرمایا کہ میرا چہرہ، تیری نظر میں میرا چہرہ چاند سے زیادہ روشن ہونا چاہیے کیوں کہ تو میرا