مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اے میری اونٹنی! شہر تبریز کے باغوں کے ارگرد خوب چرلے۔ شہر تبریز ہمارے لیے بہت بڑے فیض کی جگہ ہے ؎ ہر زماں از فوح روح انگیز جاں از فراز عرش بر تبریزیاں مولانا جوشِ محبت میں اہلِ شہر تبریز کے لیے دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ! شہر تبریز والوں پر آسمان سے ہمہ وقت رحمتوں کی بارش فرما۔ مولانا اپنے پیر پر فدا ہو کر ہم سب لوگوں کو سبق دے گئے کہ شیخ سے کس طرح محبت کرنی چاہیے۔اَلَاۤ اِنَّھُمْ ھُمُ السُّفَھَآءُکے جملۂ مستقلّہ کا راز ارشاد فرمایا کہ صحابہ کو برا کہنے والوں کو حماقت کی سند اللہ تعالیٰ نے دی ہے کہ یہ خالی احمق ہی نہیں مستقل احمق ہیں۔ ان کی حماقت مستقلہ ہے تاوقتیکہ تو بہ نہ کریں اِنَّھُمْ ھُمُ السُّفَھَآءُ میں ایک ھُمْاور نازل فرما کر دوسرا جملہ مستقلہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ۔ اَلَاۤ اِنَّھُمْ ھُمُ السُّفَھَآءُ یہ دوسرا ھُمْ پھر مبتدا نازل ہوا تاکہ مبتدا خبر بن کر ان کا استقلالِ حماقت قیامت تک ثابت رہے ۔ انہوں نے ہمارے عاشقوں کو حقیر سمجھا تو یہ قیامت تک ہمیشہ کے لیے محروم ہیں اور ان کی حماقت پر جملۂمستقلہ نازل فرمایا،یہ جو میں کہہ رہا ہوں یہ علامہ محمود نسفی نے بھی تفسیر ِخازن میں تحریر فرمایا ہے۔ میں نے تفسیر میں بعد میں دیکھا اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی میرے قلب کو یہ علم عطا فرمایا لیکن میں نے تصدیق کے لیے تفسیرِ خازن دیکھی تو یہی بات تھی، آگے ارشاد ہے وَلٰکِنْ لَّایَعْلَمُوْنَ؎ ان کی حماقت اور جہل مفرد نہیں، بسیط نہیں مرکب جہل ہے۔ جہلِ بسیط وہ ہے کہ جس کا احساس جاہل کو ہو کہ میں جاہل ہوں اور جہلِ مرکب وہ جہالت ہے کہ جاہل بھی ہو اور اپنے کو عالم سمجھتا ہو تو علامہ محمود نسفی فرماتے ہیں کہ یہ ایسے سَفِیْہْ تھے کہ ان کو اپنی سفاہت کا علم ہی نہیں تھا، سفاہتِ مرکّبہ میں مبتلا تھے، ان کا جہل بسیط ------------------------------