مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہی تو یہ آیت نازل کی کہ وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ؎ یہ صرف تمہاری بیبیاں نہیں ہیں ہماری بندیاں بھی ہیں۔ اپنی لیلیٰ سے محبت کرنا تو عین تمہاری فطرت ہے لیکن مولیٰ کا کرم دیکھو کہ تم عشقِ لیلیٰ کرو ہم اس کو عشقِ مولیٰ تسلیم کریں گے، کیوں کہ تم نے ہمارے حکم وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِپر عمل کیا اور اپنی بیوی کو بھلائی سے رکھا تو یہ کتنا بڑا کرم ہے کہ وہ مولیٰ عشقِ لیلیٰ کو عشقِ مولیٰ تسلیم کررہا ہے کتنا کریم مولیٰ ہے لہٰذا اپنی بیویوں سے محبت کرکے ان کی خطاؤں کو معاف کرکے ان کی ٹیڑھی ٹیڑھی باتوں کو سن کرکے ان کے ناز اٹھالو تو گویا آپ نے عشقِ لیلیٰ سے عشقِ مولیٰ حاصل کرلیا کیوں کہ بیوی کے ساتھ محبت سے پیش آئے تو بیوی بھی خوش ہوئی اور اللہ بھی خوش ہوگیا لہٰذا کتنا بڑا انعام ہے کہ عشقِ لیلیٰ بھی ملا اور عشقِ مولیٰ بھی ملا۔حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ کا جواب اسلام کی حقانیت کی دلیل ارشاد فرمایا کہ اگر اسلام سچا مذہب نہ ہوتا، انسان کا بنایا ہوا زمینی مذہب ہوتا تو جب مؤذن حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ کہتا کہ آؤ نماز کی طرف تو یہ سکھاتا کہ لبیک میں حاضر ہورہا ہوں، عقل سے قیاس کرتا کہ جب کوئی بڑا پکارتا ہے تو غلام کہتا ہے حاضر جناب، مگر یہ عقل کا مذہب نہیں ہے یہ آسمانی مذہب ہے اس لیے اللہ نے حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ کے جواب میں لبیک نہیں سکھایا کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہماری کمزوریوں سے واقف ہیں۔ فرماتے ہیںخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا؎ تم کمزور ہو تم جس ماحول میں پھنسے ہو خواہ تجارت کررہے ہو یا بیوی سے بات کررہے ہو یا دوستوں سے گفتگو کررہے ہو تو تم اس ماحول کو بغیر میری مدد کے نہیں چھوڑسکتے کیوں کہ میرے پاس آنے کے لیے تمہیں دو کام کرنے پڑیں گے:غیر اللہ کا کام چھوڑنا اور اللہ کے حکم کی طرف آنا یہ دو کام ہیں لیکن نہ تم غیر اللہ کو چھوڑ سکتے ہو اور نہ میری اطاعت کے کام کی طرف آسکتے ہو مگر میری مدد سے اس لیے حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ کے جواب میں کہو لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِیعنی نہیں ------------------------------