مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
الٰہی کردیتا ہے قیامت کے دن ان شاء اللہ اس کو امامِ عادل کا مقام حاصل ہوگا۔ ا مامِ عادل کی جو شرح اللہ نے میرے قلب کو عطا فرمائی، حدیثوں کی ساری شرحیں پڑھ لیجیے، محدثین سے پوچھ لیجیے، پھر اختر کی بات کو غور سے سنیے تو معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اختر کی زبان سے کیا کام لے رہا ہے وَلَا فَخْرَ یَا رَبِّیْ اے اللہ! کوئی فخر نہیں، آپ کی رحمت کی بھیک ہے، جب ہمارے طلباء یہ حدیث پڑھائیں گے اور اس تقریر کو پیش کریں گے تو ان شاء اللہ تعالیٰ علماء بھی وجد کریں گے کہ آج ہم پہلی دفعہ ایسی تقریر سن رہے ہیں۔ (شب ۲۸؍ربیع الاوّل ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲؍اگست ۱۹۹۷ء بعد مغرب حضرتِ والا نے اپنے کمرےمیں یہ ملفوظ بیان فرمایا۔)سکوتِ شیخ کے نافع ہونے کی مثال ارشاد فرمایا کہ شیخ اگر خاموش بھی ہو تو بھی اس کے پاس بیٹھے رہو،یہ نہ سمجھو کہ وقت ضایع ہورہا ہے، نفع نہیں ہورہا ہے ۔ شیخ خاموش بھی ہوگا تو بھی نفع ہوگا۔ اس کی ایک مثال اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی کہ ایئر کنڈیشن تقریر نہیں کررہا ہے مگر ٹھنڈک مل رہی ہے ۔ اپنے شیخ کے قلب کو ایئرکنڈیشن سمجھو خاص کر وہ مشایخ جو اپنے جسم کی کار میں حواسِ خمسہ کی کھڑکیوں پر تقویٰ کا شیشہ بھی چڑھا کر رکھتے ہیں اور قلب میں ذکر کا ایئر کنڈیشن بھی چل رہا ہے لہٰذا ان کے پاس بیٹھنے والوں کو کتنی ٹھنڈک ، کتنااطمینانِ قلب ملے گا۔ جس کار کے سب شیشے بند ہیں اس کار کے ایئرکنڈیشن میں کتنی ٹھنڈک ہوگی اور جس کار کے شیشے کھلے ہوں اس کے ایئرکنڈیشن میں ایسی ٹھنڈک نہیں ہوسکتی لہٰذا جوشخص تقویٰ سے نہ رہتا ہو، نگاہ کی حفاظت نہ کرتا ہو چاہے ذکر کرتا ہو تو اس کے پاس بیٹھنے سے ذکر کی پوری ٹھنڈک نہیں ملے گی کیوں کہ ذکر سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اور نافرمانی سے اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے ۔ جہاں دو متضاد صفات کا ظہور ہورہا ہے وہاں سوچ لو کہ کیا حال ہوگا، خود فیصلہ کرلو۔ نہ خود اس کے قلب کو ذکر کی پوری ٹھنڈک اور اطمینانِ کامل نصیب ہوگا نہ اس کے پاس بیٹھنے والوں کو نصیب